- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
کیا پرانے شادی شدہ جوڑوں کی شکلیں ’’واقعی‘‘ ایک جیسی ہوجاتی ہیں؟
اسٹینفرڈ: ہم اکثر یہ سنتے ہیں کہ شادی کو ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد میاں بیوی کی شکلیں ایک دوسرے سے ملنے لگتی ہیں، جیسے وہ آپس میں حقیقی بہن بھائی ہوں۔
اس بارے میں 1987 کی ایک نفسیاتی تحقیق بھی سائنسی ثبوت کے طور پر پیش کی جاتی ہے جس میں مشہور نفسیات داں رابرٹ زاہونک نے دریافت کیا تھا کہ وہ جوڑے جن کی شادی کو 25 سال یا اس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہوتا ہے، ان میں شوہر اور بیوی کی شکلیں واقعتاً ایک دوسرے سے ملنے لگتی ہیں۔
ان کا خیال تھا کہ شاید اتنے طویل عرصے تک ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے میاں بیوی لاشعوری طور پر ایک دوسرے کی عادتیں اختیار کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے چہرے کے تاثرات، اور بالآخر نقوش بھی ایک دوسرے سے ملنے لگتے ہیں۔
تاہم یہ تحقیق بھی اطمینان بخش نہیں تھی کیونکہ اس میں صرف 12 جوڑوں کا مطالعہ کیا گیا تھا، جس میں ان کی شادی کے وقت اور شادی کے 25 سال بعد والی تصاویر استعمال کی گئی تھیں۔
اب اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں تھائی لینڈ سے آئے ہوئے پی ایچ ڈی اسکالر ’’پن پن ٹی میکورن‘‘ اور ان کے ساتھیوں نے یہی تحقیق ایک بار پھر کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔
البتہ نئے مطالعے میں انہوں نے آن لائن پبلک ڈیٹابیسز سے 517 شادی شدہ جوڑوں کی تصویریں حاصل کیں جو اُن کی شادی کے فوراً بعد سے لے کر 20 تا 69 سال بعد تک کھینچی گئی تھیں۔
تصویروں میں میاں بیوی کے چہروں میں شباہت کا تجزیہ کرنے کےلیے انہوں نے 153 رضاکاروں کی آن لائن خدمات حاصل کیں جبکہ ساتھ ہی ساتھ انسانی چہرے شناخت کرنے والا جدید الگورتھم ’’وی جی جی فیس ٹو‘‘ (VGGFace2) بھی استعمال کیا۔
تحقیق کے اختتام پر معلوم ہوا کہ نہ صرف چہرہ شناس الگورتھم، بلکہ انسانوں نے بھی ان تمام تصویروں کو دیکھ کر یہی بتایا کہ میاں بیوی کے چہرے شادی کے وقت ایک دوسرے سے جتنے مختلف تھے، لمبا عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ آپس میں اس قدر ہی مختلف رہے۔
اس کے برعکس، بعض رضاکاروں نے تصویریں دیکھ کر یہ خیال ظاہر کیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میاں بیوی کی شکلیں ایک دوسرے سے ملنے کے بجائے مختلف ہوگئیں۔
قصہ مختصر یہ کہ ’’پن پن ٹی‘‘ اور ان کی ریسرچ ٹیم نے یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پرانے شادی شدہ جوڑوں کی شکلیں ایک جیسی نظر آنے میں یا تو ہماری اپنی نظر اور سوچ کا قصور ہوتا ہے، یا پھر میاں بیوی آپس میں قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں۔
یہ دلچسپ تحقیق اوپن ایکسیس ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔