مضراثرات سامنے آنے پر جانسن اینڈ جانسن نے کورونا ویکسین ٹرائل روک دی

ویب ڈیسک  منگل 13 اکتوبر 2020
جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کا ٹڑائل 60 ہزار رضاکاروں پر جاری تھا، فوٹو : فائل

جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کا ٹڑائل 60 ہزار رضاکاروں پر جاری تھا، فوٹو : فائل

نیو جرسی: معروف امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے کورونا ویکسین کی آزمائش کے دوران رضاکار میں سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنے پر ٹرائل کو روک دیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک رضاکار میں غیر واضح بیماری کے باعث کورونا ویکسین کی آزمائش فی الحال روک دی گئی ہے۔

جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے جاری بیاں میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا ویکسین کی رضاکاروں پر جاری آزمائش آخری مرحلے میں جاری تھی۔ اس ٹرائل کا نام ENSEMBLE ہے جس کے آزاد اور شفاف ڈیٹا سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ نے ایک رضاکار کی طبیعت میں منفی تبدیلی دیکھی ہے۔

جانسن اینڈ جانسن کے مطابق سیفٹی مانیٹرنگ اور عالمی ماہرین طب پر مشتمل ٹیم کی سفارشات کے نتیجے میں کورونا ویکسین ٹرائل کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر کی جانے والی آزمائش کے دوران نئی دوا کے سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنا پریشان کن نہیں۔

یہ خبر پڑھیں : خطرناک سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنے پر کورونا ویکسین ٹرائل آخری مرحلے میں بند

گزشتہ ماہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین ’’ AZ1222 ‘‘ کا رضاکاروں پر غیر واضح مضر اثرات سامنے آنے پر ٹرائل کو روک دیا گیا تھا تاہم کچھ دنوں بعد ویکسین کی محدود پیمانے پر آزمائش کا دوبارہ آغاز کیا گیا تھا جو کئی ممالک میں جاری ہے۔

واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن کی ادویہ ساز کمپنی جانسین فارماسوٹیکل نے 60 ہزار رضاکاروں پر کورونا ویکسین کا ٹرائل شروع کیا تھا یہ امریکا میں بننے والی 6 ویکسینوں میں سے ایک ہے جب کہ ٹرائل کے آخری مراحل میں پہنچنے والی چوتھی ویکسین ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔