- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
پاکستان میں ’ارطغرل‘ جیسے ڈرامے نہ بننے کی وجہ خود عوام ہیں، منیب بٹ
لاہور: پاکستان کے نوجوان اداکار منیب بٹ نے کہا کہ پاکستانی عوام کی وجہ سے ہی انڈسٹری میں ’ارطغرل‘ جیسے ڈرامے نہیں بنتے کیوں کہ وہ جس چیز کو دیکھنا چاہتے ہیں ہم وہی بنانے پر مجبور ہوتے ہیں۔
پاکستان میں ترک ڈرامہ سیریل ’ارطغرل‘ کے نشر ہوتے ہی مقبولیت کی بلندیوں کو پہنچ گیا جس کے بعد عوام ملک میں بھی تاریخی واسلامی واقعات پر مبنی ڈرامے بنائے جانے کے حق میں بولتے دکھائی دیے۔
اس حوالے سے جب نوجوان اداکار منیب بٹ سے ایک انٹریو میں پوچھا گیا تو منیب بٹ نے کہا کہ پاکستان میں ارطغرل کی آمد کے بعد زیادہ تر لوگ پاکستانی انڈسٹری کے خلاف ہوگئے ہیں اور پاکستانی اداکاروں اور ڈراموں کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں، اس حوالے سے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ’ارطغرل‘ جیسے ڈرامے بہت کم بنتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاکستان میں ارطغرل غازی کا ہم شکل سامنے آگیا
منیب بٹ نے کہا کہ میں خود اس ڈرامے کا بہت بڑا مداح ہوں، مجھ سمیت میرے تمام گھر والے اس ڈرامے کو دیکھتے ہیں اور مجھے تو لگتا ہے کہ میرے گھر والوں نے میرا کوئی ڈرامہ اس طرح نہیں دیکھا جس طرح وہ سب ارطغرل دیکھ رہے ہوتے ہیں لیکن حققیت یہ ہے کہ اس ڈرامے کے بعد ایک لیول سیٹ ہوگیا ہے اور مداح اب تمام پاکستانی ڈراموں کو اسی پیمانے پر ناپ رہے ہیں۔
نوجوان اداکار نے کہا کہ جس طرح کچھ عرصہ پہلے لوگوں پر ’میرے پاس تم ہو‘ جیسے ڈرامے کا بھوت سوار تھا اور اب ارطغرل آگیا، جو اچھی بات ہے لیکن اس کا نقصان یہ ہوا کہ اس کے بعد ہماری انڈسٹری پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں کہ ہم لوگ ایسے تاریخی اور اسلامی واقعات پر مبنی ڈرامے کیوں نہیں بنارہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ یاسر حسین کی ارطغرل غازی کے اداکاروں کو ’’کچرا‘‘ کہنے کی وضاحت
منیب بٹ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں یہ بات سمجھانا بہت ضروری ہے کہ پاکستانی انڈسٹری پر جو تنقید ہورہی ہے اس میں صرف ہم قصوروار نہیں بلکہ عوام بھی اس میں برابر کے شریک ہیں کیوں کہ وہ جو چیز دیکھنا یا خریدنا چاہیں گے چینل مالکان وہی چیز دکھائیں گے اور ہمیں پتہ ہے لوگ کس قسم کا مواد دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے ہمیں بھی وہی ڈرامے کرنے پڑتے ہیں، اگر لوگ دیکھنا بند کردیں گے تو ایسے ڈرامے بننا بھی بند ہوجائیں گے۔
نوجوان اداکار کا کہنا تھا کہ ہماری ٹی وی انڈسٹری میں جو چکربازی ہوتی ہے یعنی بہو کا کسی اور کے بہنوئی کے ساتھ چکر یا سسر کا بہو کے ساتھ چکر، مجھے بھی پسند نہیں اور یہ دیکھنے میں بھی بہت عجیب لگتے ہیں جب کہ معاشرے میں بہت کچھ ہورہا ہوتا ہے لیکن لازمی نہیں کہ سب کچھ دکھایا جائے، مگر عوام شاید دیکھنا ہی یہی چاہتے ہیں اس لیے ایسے ڈرامے مسلسل بنتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔