- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
سندھ حکومت جنگلات کی زمین کے غیرقانونی الاٹمنٹ کا تحفظ کر رہی ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سندھ حکومت جنگلات کی زمین کے غیرقانونی الاٹمنٹ کا تحفظ کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں دریاؤں، نہروں کے اطراف شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے درختوں کی کٹائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کمراٹ اور سوات میں سارے درخت کاٹ دیے گئے ہیں، نتھیا گلی اور مری میں درختوں کا صفایا ہورہا ہے، یہی صورتحال رہی تو پانچ سال بعد کے پی میں سیاحت ختم ہوجائے گی، لوگ قدرتی حسن دیکھنے ہی کے پی میں جاتے ہیں، درخت کاٹنے سے برفباری بھی بند ہوجائے گی، دریائے سندھ کے اطراف کوئی درخت نظر نہیں آتا، کچے کا سارا علاقہ سندھ حکومت نے کاشتکاری کیلئے نجی افراد کو دیدیا، حالانکہ کچے کی سرکاری زمین پر تو گھنے جنگل ہونے چاہیے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پنجاب میں عدالتی حکم پر دو لاکھ درخت لگائے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دو دو فٹ کے جو درخت لگائے وہ تو بکریاں کھا جائیں گی، کم سے کم چھ فٹ کے درخت لگائے جائیں جن کا اثر بھی ہو۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کو ہدایت کی تھی کہ جنگلات کی زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کرے، لیکن سندھ حکومت نے قانون بنالیا کہ جو الاٹمنٹ ہوچکی وہ برقرار رہے گی، دوسرے الفاظ میں سندھ حکومت غیرقانونی الاٹمنٹ کا تحفظ کر رہی ہے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں اب تک 40 ہزار درخت لگائے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ درخت صرف کاغذوں میں ہی نہیں لگانے، ایسی بات کریں جس کی ہم مجسٹریٹ سے تصدیق بھی کروا سکیں۔
عدالت نے جنگلات اور آب پاشی کے چاروں صوبائی سیکرٹری کو طلب کرلیا اور اسلام آباد انتظامیہ سے بھی ندیوں کے اطراف شجرکاری کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔