- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
روبوٹ کھلونے کینوس پر مصوری کرنے لگے
جارجیا: تجریدی آرٹ کے مصور اپنے کینوس پر اندھا دھند رنگ بکھیرکر فن پارے تخلیق کرتے ہیں۔ اب ایک خاتون سائنسداں نے چھوٹے روبوٹ سے کینوس پر مصوری تخلیق کرنے کا کام لیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان روبوٹ کو مصور قابو کرتے ہوئے اپنی پسند کے ڈیزائن بھی بناسکتا ہے۔
جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ماریہ سانتوس نے ایک سسٹم بنایا ہے جسے دیگر فن کار بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اس میں کمپیوٹر کے ذریعے کینوس کا علاقہ منتخب کرکے روبوٹ کو چلایا جاتا ہے۔ ہرروبوٹ پر اپنی پسند کا رنگ لگایا جاسکتا ہے۔ جیسے جیسے روبوٹ آگے بڑھتا ہے اور یوں کینوس پر رنگ بکھرتے جاتے ہیں۔ اس طرح ایک ساتھ 12 روبوٹ بہت تیزی سے فن پارے تخلیق کرسکتے ہیں۔
ماریہ سانتوس کہتی ہیں کہ ہم نے اس اختراع سے مصور کی رنگوں کی تھالی کو بڑھا دیا ہے۔ ایک سے زائد روبوٹ مل کر انسانی مصور کی استعداد کو بڑھاتے ہیں۔ اس طرح روبوٹ اور کمپیوٹر سے عمدہ تخلیقات کی جاسکتی ہیں۔
کسی بھی روبوٹ پر رنگ نہیں ڈالا جاتا بلکہ وہ خود تین بنیادی رنگوں سے بھرے ہیں ان میں نیلا، پیلا اور بنفشی رنگ شامل ہے۔ ان کے ملاپ سے مزید شیڈ اور رنگ بن سکتے ہیں۔ ماریہ کے مطابق تینوں روبوٹ ملک کر بہت اچھے انداز میں کام کرسکتے ہیں اور رنگ ضائع نہیں ہوتے۔ اس عمل میں ایک روبوٹ دوسرے سے رابطے میں بھی رہتا ہے۔
اس نظام کو روبوٹ کے حوالے نہیں کیا گیا بلکہ رنگوں کے انتخاب، شدت اور ڈیزائن کو خود آرٹسٹ منتخب کرتا ہے۔ اس طرح روبوٹ کے چلنے کا راستہ بھی مصور طے کرسکتا ہے۔ اس طرح جو کچھ مصور کے دماغ میں ہوتا ہے روبوٹ اس پر کام کرتا ہے اور حسبِ خواہش فن پارہ تخلیق کیا جاسکتا ہے۔
اس عمل میں سب سے مشکل کام روبوٹ میں پینٹ بھرنا تھا۔ لیکن مائع پینٹ کو فوری طور پر خشک کرنا ایک اور بڑا چیلنج تھا۔ یہ روبوٹ پہیوں پر چلتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور پینٹ خشک نہ ہونے سے پورا کینوس گندا ہوسکتا ہے۔ اس کا ایک حل یہ تھا کہ چھوٹے ڈرون سے رنگ پھینکیں جائیں۔ تاہم اس کے لیے روبوٹ میں کچھ خاص تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح روبوٹ دھیرے دھیرے چلتے ہوئے اپنا ڈیزائن بناتے ہیں اور ہر روبوٹ پر ایک برش لگا ہے جو رنگوں کو کینوس پر بکھیرتا رہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔