- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
کرغزستان کے صدر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر مستعفی
بشکیک: وسطی ایشیا کے ملک کرغزستان کے صدر سورونبائی جین بے کوف الیکشن میں دھاندلی کے الزامات اور حکومت مخالف مظاہروں کے بعد مستعفی ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر بے کوف نے مستعفی ہوتے ہوئے کہا کہ وہ سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم اور خونریزی سے بچنے کے لیے اپنے عہدے کی قربانی دے رہے ہیں۔
صدر بے کوف نے کہا کہ اگر مظاہرین نے ایوان صدر تک مارچ کیا تو خونریزی ہوسکتی ہے، کیونکہ فوج اور پولیس سرکاری رہائش گاہ کو بچانے کے لیے ہتھیار استعمال کریں گی جس کے نتیجے میں خون بہے گا اور میں ایسا نہیں چاہتا، اسی لیے میں دونوں فریقین پر اشتعال انگیزی سے باز رہنے کےلیے زور دیتا ہوں، میں ملکی تاریخ میں ایسا صدر کہلوانا نہیں چاہتا جس نے اپنے ہی شہریوں کا خون بہایا ہو۔
کرغزستان میں 4 اکتوبر کو ہونے والے متنازع پارلیمانی الیکشن کے بعد سے سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے جو صدر بے کوف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی تھی اور بالآخر ان کا احتجاج رنگ لے آیا۔
سیاسی جماعتوں نے ان الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا جس میں صرف صدر کی اتحادی جماعتوں کو ہی کامیابی ملی تھی۔ مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرکے جیل میں قید سیاست دان صدير جاباروف کو بھی رہا کرالیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے دیا۔
اس کے بعد پارلیمنٹ نے رائے شماری کے ذریعے صدير جاباروف کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کرلیا اور صدر بے کوف نے بھی اس فیصلے کو تسلیم کرکے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر انہوں نے استعفیٰ کو موخر کیا تو مظاہرین نے ایوان صدر تک مارچ کا اعلان کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔