وفاق کا سندھ کے کاشتکاروں پر قرض و ٹیکس نہ دینے پر مقدمات کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 16 اکتوبر 2020
عمران خان نے اپنے اے ٹی ایمز کے تو اربوں روپے معاف کر دیے، مگر کاشتکاروں کے چند ہزار کے قرض بھاری پڑ گئے، اسماعیل راہو۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

عمران خان نے اپنے اے ٹی ایمز کے تو اربوں روپے معاف کر دیے، مگر کاشتکاروں کے چند ہزار کے قرض بھاری پڑ گئے، اسماعیل راہو۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

 کراچی:  وفاقی حکومت کا سندھ کے کاشتکاروں پر زرعی قرض اور ٹیکس ادا نہ کرنے پر مقدمات درج کرنے اورکارروائی کا فیصلہ جب کہ سندھ حکومت نے مقدمات اور کارروائی کرنے سے انکار کردیا۔

سندھ حکومت نے زرعی ترقیاتی بینک کے عمل پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت وفاق کی ہدایت پر سندھ کے کسی بھی کاشتکار پر قرض کا مقدمہ درج نہیں کرے گی۔

صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے اس ضمن میں اپنے بیان میں کہا کہ سندھ میں بارشوں سے غریب کاشتکاروں کی فصلیں تباھ ہوچکی ہیں، ان کے زرعی قرض اور ٹیکس معاف کیے جائیں، حالیہ طوفانی بارشوں نے خریف کی فصلوں کو 40 سے 80 فیصد نقصان پہنچایا ہے۔

اسماعیل راہو نے کہا کہ وفاق کاشتکاروں کے قرضے معاف کرنے کی بجائے ان کے خلاف کارروائی کیسے کرسکتا ہے؟ وفاق کو کارروائی کی بجائے کاشتکاروں کے زرعی قرض معاف اور ٹیکس چھوٹ دینی چاہیے تھی، وفاقی حکومت کاشتکاروں کی مدد کو تو نہ آئی لیکن ان کو جیل میں ڈالنے کے لیے آ گئی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے اپنے ATMs کو تو اربوں روپے کے ٹیکس اور قرض معاف کر دیے، مگر تباہ حال کاشتکاروں کے چند ہزار کے قرض بھی وفاق پر بھاری پڑ گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔