مغلپورہ زیادتی کیس، 100 دن گزر گئے، ملزمان ٹریس نہ ہوسکے، متاثرہ خاندان سےمحلہ داروں نے بھی تعلق توڑ دیا

سید مشرف شاہ / ایم عمیر دبیر  ہفتہ 21 دسمبر 2013
اللہ کا شکرادا کرتے ہیں ہماری بچی کی جان بچ گئی، مجرموں سے روز محشر حساب لیں گے، والد شفقت اقبال کی ’’ایکسپریس ‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

اللہ کا شکرادا کرتے ہیں ہماری بچی کی جان بچ گئی، مجرموں سے روز محشر حساب لیں گے، والد شفقت اقبال کی ’’ایکسپریس ‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: مغل پورہ زیادتی کیس میں100 دن گزرجانے کے باوجود تحقیقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی،اہم شواہد کی موجودگی کے باوجود ملزمان کا ٹریس نہ ہوسکنا تحقیقاتی ٹیموں کی کارکردگی پرسوالیہ نشان چھوڑ گیا۔

سابق چیف جسٹس ،وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کے نوٹس لینے کے باوجود کیس تاریخ کا حصہ بن گیا، بچی کے والد شفقت اقبال نے سی سی پی او چوہدری شفیق احمد سمیت دیگر ارباب اختیار سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔’’ایکسپریس ‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شفقت اقبال کا کہنا تھا کہ جو محلے دار افسوسناک واقعے کے بعد ان کے ساتھ چلے تھے،ان کو پولیس نے مشکوک جانتے ہوئے اٹھایا جس کے باعث ان محلے داروں سے زندگی بھر کا تعلق خراب ہوگیا،پولیس ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کررہی ہے،ہمارے مجرم یہاں نہ پکڑے گئے توروز محشر ان سے حساب لیں گے۔بچی کی سینے میں تکلیف کے باعث اس کی آخری سرجری ابھی نہیں کی گئی۔

 photo 2_zpsed3feb22.jpg

مغل پورہ غوثیہ کالونی کی رہائشی 5 سالہ بچی کو 12ستمبرکو نامعلوم ملزمان نے زیادتی کا نشانہ بنایاتھا، پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ،سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد لی گئی اورمحلے داروں سمیت 100سے زائد افراد کو حراست میں لیا، بچی ایک ماہ سے زائد وقت تک اسپتال میں زیر علاج رہی،اس کا بیان بھی قلمبند کیا گیا،ملزمان کے خاکے تیار کیے گئے خاکے سے مشابہت پر 2 ملزمان کو حراست میں لیاگیا،4 ملزمان کا پولی گرافک اور ڈی این اے ٹیسٹ لیا گیا تاہم پولیس کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکی،حراست میں لیے گئے افراد کو ایک ایک کرکے چھوڑدیا گیا مشابہت رکھنے پر حراست میں لیے گئے 2 افراد کو پولی گرافک اور ڈی این سے ٹیسٹ کے بعد رہا کردیا گیا،زیادتی کا نشانہ بننے والی بچی کی آخری سرجری نزلے زکام اور سینے میں انفیکشن کے باعث ملتوی کردی گئی ہے۔

’’ایکسپریس ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت اقبال کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری محکمہ میں ڈرائیور ہے ،اس کے 6بیٹے اور 4بیٹیاں ہیں،معصوم بچی بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی۔والدکا کہنا تھا کہ وہ پہلے کی طرح معمول کی زندگی گزاررہی ہے،بچی کے سامنے افسوسناک واقعہ کا ذکر نہیں کیا جاتا،اب اسے گھر کے ساتھ منسلک اسکول میں داخل کرائیں گے، اللہ کا شکر کرتے ہیں کہ ہماری بچی کی جان بچ گئی ۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیموں سے ملزمان کی نشاندہی کے حوالے سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے درست طریقے سے نمونے نہیں لیے گئے جس کے باعث ڈی این اے ٹیسٹ سے کوئی نتیجہ ہی نہیں نکل سکا، اب تحقیقاتی ٹیمیں ’’اندھیرے میں تیر‘‘ لگنے کا انتظار کررہی ہیں۔اس حوالے سے سی سی پی او کا کہنا ہے کہ انویسٹی گیشن کا سلسلہ جاری ہے،تحقیقاتی ٹیمیں پرامید ہیں کہ ملزمان کا سراغ لگا لیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔