جامعہ کراچی میں پرچے نصاب کے برعکس آنے پرطلبہ کا شعبہ امتحانات کے باہر احتجاج

صفدر رضوی  جمعـء 16 اکتوبر 2020
جامعہ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات نے اس کا ذمے دار پرچہ بنانے والے متعلقہ کالج کے پروفیسر کو قرار دیا ۔ فوٹو، فائل

جامعہ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات نے اس کا ذمے دار پرچہ بنانے والے متعلقہ کالج کے پروفیسر کو قرار دیا ۔ فوٹو، فائل

 کراچی: جامعہ کراچی میں ایم بی بی ایس فائنل کے پرچے نصاب کے برعکس آنے پرطلبہ نے شعبہ امتحانات کے باہر احتجاج کیا۔

جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے تحت جاری ایم بی بی ایس فائنل کے پرچے کورس آئوٹ لائن یا نصاب کے برعکس لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد ایم بی بی ایس کا امتحان دینے والے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے سینکڑوں طلبہ نے جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے باہر جمع ہوکر احتجاج کیا ہے، شعبہ امتحانات کے رویے اور پرچے کورس سے آئوٹ دینے کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی اور پرچے دوبارہ کورس کے مطابق منعقد کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

شعبہ امتحانات کے باہر جمع ہونے والے احتجاجی طلبا و طالبات کا کہنا تھا کہ 10 اور 12 اکتوبر کو جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کی جانب سے میڈیسن کے جو پرچے امتحان میں دیے گئے تھے وہ مروجہ یا پڑھائے گئے نصاب کے مطابق نہیں تھے جس کے سبب طلبہ کی اکثریت یہ دونوں پرچے حل ہی نہیں کرسکی۔

دوسری جانب “ایکسپریس” نے جب جامعہ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات ڈاکٹر ظفر سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس کا ذمے دار پرچہ بنانے والے متعلقہ کالج کے پروفیسر کو قرار دیا ان  کا کہنا تھا کہ ہم نے طلبہ سے درخواست لے لی ہے اور اس معاملے پر ہفتہ کو ڈین میڈیسن اور متعلقہ پروفیسر کو بلایا ہے کہ وہ معاملہ کی چھان بین کریں جب کہ آج ہفتے کو اس معاملے کو وائس چانسلر کے سامنے بھی رکھیں گے تاکہ اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرسکیں۔

ادھر جامعہ کراچی کا شعبہ  امتحانات فروری میں کوویڈ 19 کے سبب ملتوی کیے گئے بی کام پرائیویٹ کے 5 پرچوں کے دوبارہ انعقاد کے حوالے سے بھی تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر پایا ہے کہ یہ 5 پرچے کب اور کس طرح لیے جائیں گے جس کے سبب شہر کے کئی ہزار طلبہ جو پرائیویٹ بنیادوں پر بی کام کرنے کے خواہشمند تھے 7 ماہ سے زائد عرصے سے محض اپنے پرچوں کے انعقاد کے ہی منتظر ہیں۔

امتحانات نہ ہونے سے نتائج جاری ہوپارہے اور نہ ہی بی کام پرائیویٹ کے طلبہ فارغ التحصیل ہوکر اپنی بی کام کی سند لے پارہے ہیں جس کے سبب یہ طلبہ مزید اعلی تعلیم کے لیے کسی بھی یونیورسٹی میں بھی داخلے کے لیے درخواست دینے شط قاصر ہیں  بتایا جارہا ہے کہ بی کام پارٹ ون اور ٹو کے ان طلبہ کی تعداد 5 ہزار کے لگ بھگ ہے 7 ماہ بعد بھی اس حوالھ سے کوئی فیصلہ سامنے نہ آنے پرقائم مقام ناظم ناظم امتحانات ڈاکٹر ظفر کا کہنا ہے کہ ان طلبہ کی تعداد زیادہ ہے لہذا فیصلے میں تاخیر ہوگئی چند روز میں پڑھوں کا اعلان کردیں گے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔