- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
مائیکروویو عمل سے پلاسٹک فضلے کو ہائیڈروجن میں بدلنا ممکن
لندن: دنیا بھرمیں ہرسال پیدا ہونے والا کروڑوں ٹن پلاسٹک کا فضلہ اب وبالِ جان بن چکا ہے۔ پلاسٹک ماحول میں سینکڑوں سال تک پڑا رہتا ہے لیکن اب مائیکروویوعمل سے گزار کر پلاسٹک کو ماحول دوست ہائیڈروجن ایندھن میں تبدیل کرتا ہے۔
اگرچہ کیمیاداں کئی برس سے پلاسٹک سے ہائیڈروجن بنارہے ہیں لیکن مائیکرویو کا عمل اسے آسان اور تیزتربنادیتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں توانائی کا خرچ بھی کم ہوتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پیٹرایڈورڈز اور ان کے رفقائے تحقیق نے بتایا کہ صرف برطانیہ میں ہر سال 15 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا ہوتاہے جو ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کا ضدی ڈھیر ثابت ہوتا ہے۔ اگر تھیلیوں کی بات کریں تو ان میں 14 فیصد ہائیڈروجن بلحاظ وزن پایا جاتا ہے۔اس طرح پلاسٹک میں سے ہائیڈروجن بطور ایندھن اخذ کیا جاسکتا ہے۔
اس کا عام طریقہ تو یہ ہے کہ پلاسٹک کے کچرے کو انتہائی بلند درجہ حرارت (750 درجے سینٹی گریڈ) پر گرم کیا جائے۔ اس پر یہ سن گیس بن جاتی ہے جو ہائیڈروجن اور کاربن مونوآکسائیڈ کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اگلے مرحلے میں ان دونوں گیسوں کو علیحدہ کرکے اس سے ہائیڈروجن نکالی جاتی ہے۔
اس لمبے چوڑے عمل کی بجائے پروفیسر پیٹر نے پلاسٹک کو عام بلینڈر میں ڈال کر اس کا باریک چورا بنایا۔ اس کے بعد عمل انگیز شامل کئے گئے جن میں آئرن آکسائیڈ اور ایلومینیئم آکسائیڈ سرِ فہرست ہیں۔ اس کے بعد 1000 واٹ قوت کے مائیکروویو جنریٹر میں رکھا گیا ۔ اس طرح کئی مقامات سے ہائیڈروجن گیس نکلنے لگی اور پورے عمل میں ہائیڈروجن کی 97 فیصد مقدار باہرنکل آئی۔ اس عمل میں صرف چند سیکنڈ لگے اور یوں کم خرچ میں پلاسٹک کو ہائیڈروجن میں بدل دیا گیا۔
اب اس عمل سے جو بچ گیا وہ بھی ایک کارآمد شے ثابت ہوا ۔ یہ کاربن نینوٹیوبس تھیں جو دیگر کاموں میں استعمال ہوسکتی تھیں۔ اس اہم کامیابی پر ایڈورڈ نے بتایا کہ تجرباتی طور پر صرف 300 گرام پلاسٹک کو آزمایا گیا ہے اور اگلے مرحلے میں کئی کلوگرام مقدار سے ہائیڈروجن کشید کیا گیا۔ اس کے بعد صنعتی پیمانے پر اس کی آزمائش کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔