- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
آنتوں میں دوا پہنچانے والا مقناطیسی مائیکروبوٹ
نیویارک: دنیا بھر میں دوا کو اس کے حقیقی مقام تک پہنچانے کی سر توڑ کوششیں ہورہی ہے اور اب اس ضمن میں ایک مقناطیسی مائیکروبوٹ بنایا گیا ہے جو آنتوں کے اندر لڑھکتا چلاجاتا ہے اور حسبِ خواہش مقام پر اپنی دوا خارج کرتا ہے۔
پرڈو یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا تیارکردہ بہت چھوٹا مقناطیسی روبوٹ جو آنتوں کے اندر لڑھکتا رہتا ہے اور اسے جسم کے باہر مقناطیس سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اس روبوٹ سے دوا کو بروقت اپنے درست مقام پر پہنچایا جاسکتا ہے۔ اگر یہ دوا کو کامیابی سے خارج کرسکتا ہے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی اور بہت سے امراض کا علاج ممکن ہوجائے گا۔
اس سے قبل سائنسداں رینگنے والے، تیرنے والے اور پیچ کس کی طرح خلیات میں گھسنے والے روبوٹ بناچکے ہیں۔ لیکن اس روبوٹ پر 2018 سے کام شروع کیا گیا۔ اس خردبینی روبوٹ کے پیشِ نظر ٹیڑھی میڑھی آنتوں کے اندر کے غیرہموار راستے ہیں اور اسی وجہ سے یہ لڑھکتا ہوا آگے بڑھتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بہتر بناکر پہلی مرتبہ اس کی آزمائش حیاتیاتی خلیات پر کی گئی ہے۔
اس کے بعد ایک چوہے کو بے ہوش کرکے اس کی آنتوں میں یہ چھوٹا سا روبوٹ داخل کیا گیا اور اسے مقعد کے ذریعے اندر پہنچایا گیا۔ یہ روبوٹ پولیمر اور دھات سے بنایا گیا ہے جس میں کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ جسم سے باہر مقناطیس سے کنٹرول ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ چوہوں پر تجربات کا اطلاق انسانوں پر بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ چوہوں اور انسانی نظام میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ اس کے بعد خنزیروں پر بھی روبوٹ کی آزمائش کی گئی ہے۔
اس کے موجد پروفیسر لوئی سولوریو کہتے ہیں کہ ہم جسم سے باہر رہتے ہوئے روبوٹ کو کسی بھی مقام پر لے جاکر چھوڑ سکتے ہیں اور پھر دوا دھیرے دھیرے باہر خارج ہوتی رہتی ہے۔ پولیمر بند ہونے کی وجہ سے دوا وقت سے پہلے باہر نہیں آتی۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ روبوٹ کو جسم میں مختلف امراض کی شناخت کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔