- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
ستمبر میں بیرونی سرمایہ کاری پچھلے سال کی نسبت کم رہی
کراچی: متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں پہلے سے جاری تیل اور گیس کی تلاش کے منصوبوں میں 6 ماہ کی سب سے زیادہ یعنی 10 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے تاہم اگر گزشتہ مالی سال کا جائزہ لیا جائے تو یہ مالی سال 2020 کے ہر ماہ اوسطا 20 کروڑ ڈالر سے کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری اور خاص طور پر نئے منصوبوں میں اس وقت بڑھے گی جب ایک بار کورونا وبا سے عالمی طور پر چھٹکارا مل جائے۔ عالمی صحت کے اس مسئلے کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ کاروں نے نئے منصوبوں میں پیسہ لگانے کا عمل فی الحال روک دیا تاوقتیکہ کورونا مسئلے کا حل نکل آئے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر سالانہ طور پر جائزہ لیا جائے تو اس سال ستمبر میں ہونے والی دس کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے ماہ ستمبر میں کی جانے والی 38 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں نصف ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سالی کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں 24 فیصد گراوٹ آئی اور یہ 41 کروڑ 47 لاکھ ڈالر رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 54 کروڑ 55 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری کی گئی تھی۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جہانگیر صدیقی گلوبل کے ہیڈ آف ریسرچ حسین حیدر کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کا جو حجم اس سہ ماہی میں سامنے آیا تو توقعات کے مطابق تھا کیونکہ کورونا کے علاوہ گزشتہ دو تین برسوں سے بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں کمی رہی ہے۔ پاکستان میں دس گنا زیادہ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری ہوسکتی ہے لیکن ضرورت ہے کہ بہترین پالیسی سازی کے ذریعے سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔