کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینا ہوگا، ترقی یافتہ غریب ملکوں کو خصوصی پیکیج دیں، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  ہفتہ 17 اکتوبر 2020
ایکسپریس فورم حسین جہانیاں گردیزی، مبارک سرور، بارک اللہ اور عرفان کھوکھر شریک ہیں

ایکسپریس فورم حسین جہانیاں گردیزی، مبارک سرور، بارک اللہ اور عرفان کھوکھر شریک ہیں

 لاہور:  حکومت و سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’غربت کے خاتمے کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کہا کہ ہماری 25 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، کورونا کے بعد یہ تعداد 40 فیصد تک پہنچنے کا خطرہ ہے لہٰذا ترقی یافتہ ممالک غربت کے خاتمے کے کیلیے ترقی پذیر ممالک کو خصوصی پیکیج دیں۔ لوگوں کی ٹیکنیکل ٹریننگ اور مائیکرو فنانسنگ پر توجہ دینا ہو گی۔ غربت کے خاتمے کیلیے کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینا ہو گا۔ محدود وسائل کے باوجود حکومت نے لاک ڈاؤن میں غربا کی مدد کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سوشل سیفٹی پروگرام دیا لہٰذا وفاق کی طرز پر صوبوں کو بھی احساس پروگرام لانا چاہیے۔

صوبائی وزیر زراعت پنجاب حسین جہانیاں گردیزی نے کہادنیا کے قدرتی وسائل کا 75 فیصد ترقی پذیر جبکہ 25 فیصد ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہے مگر دنیا کی جی ڈی پی کا 75 فیصد ترقی یافتہ جبکہ 25 فیصد ترقی پذیر ممالک کے پاس ہے۔ زراعت میں ویلیو ایڈیشن کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانسگ غربت کے خاتمے کا ایک ٹول ہے۔

نمائندہ سول سوسائٹی مبارک علی سرور نے کہا لاک ڈاؤن نے لوگوں کا کاروبار زندگی متاثر کیامگر خوش قسمتی سے ہماری زراعت زیادہ متاثر نہیں ہوئی ۔

نمائندہ سول سوسائٹی بارک اللہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف میں پہلا ہدف غربت کا خاتمہ ہے، پاکستان میں ایک چوتھائی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، خطرہ ہے کہ کورونا کے بعد یہ شرح 40 فیصد ہوگی۔

نمائندہ سول سوسائٹی عرفان کھوکھر نے کہا کہ غربت کی تمام اقسام آمدنی کے گرد گھومتی ہیں، اگر انکم بہتر ہو تو بچوں کی صحت، تعلیم و دیگر سہولیات بہتر طریقے سے پوری ہو جاتی ہیں بصورت دیگر معاملات زندگی چلانا مشکل ہوجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔