- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
زہرہ کے بادلوں میں زندگی کا ایک اور اہم ثبوت دریافت کرلیا، ماہرین
نئی دہلی: بھارتی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سیارہ زہرہ کی فضاؤں میں زندگی سے تعلق رکھنے والا ایک اہم سالمہ ’’گلائسین‘‘ دریافت کرلیا ہے۔
یہ سادہ ترین امائنو ایسڈ ہے جو زمینی جانداروں کے تیار کردہ پروٹینز میں عام موجود ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیارہ زہرہ پر گلائسین کی دریافت کو زندگی کا ایک اور اہم ثبوت قرار دیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ قدرتی طور پر تقریباً 500 امائنو ایسڈز پائے جاتے ہیں مگر ان میں سے صرف 20 ایسے ہیں جو ڈی این اے میں موجود ہدایات (جینیٹک کوڈونز) پر عمل کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ گلائسین بھی انہی میں سے ایک ہے۔
بھارتی ماہرین کا یہ تحقیقی مقالہ ’’آرکائیو ڈاٹ آرگ‘‘ (ArXiv.org) کی پری پرنٹ ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی تک اس دعوے کو دیگر ماہرین نے درست ہونے کی باقاعدہ سند نہیں دی ہے۔
گزشتہ ماہ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سیارہ زہرہ کی فضاؤں میں زندگی سے تعلق رکھنے والی ایک اہم گیس ’’فاسفین‘‘ کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد زمین کے علاوہ کسی اور سیارے پر زندگی کے وجود سے متعلق بحث ایک بار پھر تازہ ہوگئی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سیارہ زہرہ پر حیات کے لیے ضروری گیس دریافت
تاہم بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ زہرہ کی فضاؤں میں فاسفین گیس ممکنہ طور پر وہاں کے آتش فشانوں سے خارج ہوئی ہوگی، لیکن یہ بھی صرف ایک امکان ہے جس کی تصدیق یا تردید ہونا ابھی باقی ہے۔
اسی تسلسل میں مدناپور سٹی کالج، مغربی بنگال کے اریجیت منّا اور منگل ہزرا، اور انڈین سینٹر فار اسپیس فزکس، کولکتہ کے سبیاساچی پال نے اپنی مشترکہ تحقیق میں کہا ہے کہ یہ دریافت انہوں نے سیارہ زہرہ کے طیفی مطالعات (اسپیکٹرل اسٹڈیز) کی بنیاد پر کی ہے۔
ان کی تحقیق کے مطابق، سیارہ زہرہ کے خطِ استوا (ایکویٹر) کے قریبی گلائسین کی موجودگی سب سے نمایاں ہے جبکہ قطبین (پولز) پر یہ امائنو ایسڈ بالکل موجود نہیں۔
یاد رہے کہ سیارہ زہرہ کی سطح کا درجہ حرارت سیکڑوں ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے، لہٰذا وہاں تو زندگی کا کوئی امکان نہیں۔ لیکن زہرہ کی سطح سے 48 تا 60 کلومیٹر بلندی پر گھنے بادلوں کا درجہ حرارت منفی 1 ڈگری سینٹی گریڈ سے 93 ڈگری سینٹی گریڈ تک نوٹ کیا گیا ہے جو زندگی کے وجود میں آنے اور ارتقاء پذیر ہونے کےلیے خاصا مناسب درجہ حرارت بھی ہے۔
اپنے ریسرچ پیپر میں بھارتی سائنسدانوں نے سیارہ زہرہ پر زندگی کی موجودگی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے شاید اس سیارے پر زندگی کا ارتقاء اُس ابتدائی مرحلے پر ہے جہاں یہ زمین پر آج سے چار ارب سال پہلے تھا۔
اگرچہ یہ دعویٰ بہت جاندار ہے لیکن اسے تب تک قابلِ بھروسہ نہیں سمجھا جاسکتا کہ جب تک دیگر ماہرین بھی اس کا تنقیدی جائزہ لے کر اسے درست قرار نہ دے دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔