اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں، فضل الرحمن

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 17 اکتوبر 2020
مولانا فضل الرحمن نے جامعہ فاروقیہ میں ڈاکٹر عادل کی تعزیت کی اور پریس کانفرنس سے خطاب کیا(فوٹو، فائل)

مولانا فضل الرحمن نے جامعہ فاروقیہ میں ڈاکٹر عادل کی تعزیت کی اور پریس کانفرنس سے خطاب کیا(فوٹو، فائل)

 کراچی: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں اور انہیں بھی خود کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔

ہفتے کے شب جامعہ فاروقیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ناجائز اور جعلی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے، ہر چیز کی ذمے داری سیاستدانوں پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ ادارے ہمارے اپنے ہیں مگر انہیں آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، جن سے شکوہ کررہے ہیں وہ بھی تو ہمارے اپنے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں فرقہ ورانہ فسادات کی کوشش کی گئی۔ قرارداد پاکستان کے نکات پر آج بھی سب اتفاق کرتے ہیں، مختلف مکاتب فکر کو آپس میں لڑانے کی سازش کسی اور کی ہے۔ عوام کے دبائو کا رخ کسی اور طرف موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانا ہے تو آئین اور ضابطوں پر عمل کرنا ہے۔ ہم انہیں پہچانتے ہیں مگر نام نہیں لے رہے۔  عوام حکومت سے مایوس ہوچکی ہے، تمام سیاستدان عوام کی آواز بن چکے ہیں، حکومت کے اعصاب اتنے دبائو کو برداشت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ  ناجائز اور جعلی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں۔ اداروں کو بھی خود کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سمندر کی موجیں مچھلیوں کو تھکا نہیں سکتیں۔ نہ چھائوں میں رہنے والے دھوپ میں رہنے والوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ہر چیز کی ذمے داری سیاستدانوں پر نہیں ڈالی جاسکتی۔

قبل ازیں جامعہ فاروقیہ فیز ٹو میں شہید مولانا ڈاکٹر عادل خان کے اہل خانہ سے تعزیت اور طلبا ء سے خطاب کرتے ہوئے  پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، ان کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے، قاتلوں کی تصاویر بھی واضح ہیں مگر پھر بھی ان کی شناخت نہیں ہوسکی، عدم تحفظ کی فضا بنادی گئی ہے، جامعہ فاروقیہ کو بھی اب تک کوئی سیکورٹی نہیں دی گئی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔