- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں، فضل الرحمن
کراچی: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں اور انہیں بھی خود کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔
ہفتے کے شب جامعہ فاروقیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ناجائز اور جعلی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے، ہر چیز کی ذمے داری سیاستدانوں پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ ادارے ہمارے اپنے ہیں مگر انہیں آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، جن سے شکوہ کررہے ہیں وہ بھی تو ہمارے اپنے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں فرقہ ورانہ فسادات کی کوشش کی گئی۔ قرارداد پاکستان کے نکات پر آج بھی سب اتفاق کرتے ہیں، مختلف مکاتب فکر کو آپس میں لڑانے کی سازش کسی اور کی ہے۔ عوام کے دبائو کا رخ کسی اور طرف موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانا ہے تو آئین اور ضابطوں پر عمل کرنا ہے۔ ہم انہیں پہچانتے ہیں مگر نام نہیں لے رہے۔ عوام حکومت سے مایوس ہوچکی ہے، تمام سیاستدان عوام کی آواز بن چکے ہیں، حکومت کے اعصاب اتنے دبائو کو برداشت نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ناجائز اور جعلی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں۔ اداروں کو بھی خود کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندر کی موجیں مچھلیوں کو تھکا نہیں سکتیں۔ نہ چھائوں میں رہنے والے دھوپ میں رہنے والوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ہر چیز کی ذمے داری سیاستدانوں پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
قبل ازیں جامعہ فاروقیہ فیز ٹو میں شہید مولانا ڈاکٹر عادل خان کے اہل خانہ سے تعزیت اور طلبا ء سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، ان کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے، قاتلوں کی تصاویر بھی واضح ہیں مگر پھر بھی ان کی شناخت نہیں ہوسکی، عدم تحفظ کی فضا بنادی گئی ہے، جامعہ فاروقیہ کو بھی اب تک کوئی سیکورٹی نہیں دی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔