مشکل حالات میں فلمی صنعت کو سہارے کی تلاش

قیصر افتخار  اتوار 18 اکتوبر 2020
لاکھوں بے روز گار افراد مدد کے لیے حکومت کی جانب دیکھنے لگے۔  فوٹو : فائل

لاکھوں بے روز گار افراد مدد کے لیے حکومت کی جانب دیکھنے لگے۔ فوٹو : فائل

کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں بسنے والوں کو بہت متاثرکیا۔ چین اورایران سے شروع ہونے والا وائرس امریکہ، یورپ، کینیڈا، افریقہ، آسٹریلیا، روس، نیوزی لینڈ، جاپان، مڈل ایسٹ، انڈیا، کوریا، برطانیہ اور پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں لاکھوں لوگوں کومتاثر کرچکا ہے اوراس سے اب تک ہزاروں لوگ مرچکے ہیں، جہاں تک اس وائرس پرقابو پانے کی بات ہے تو تاحال اس پرمکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا، لیکن ماہرین بس ایک ہی بات کہہ رہے ہیں کہ احتیاط ہی اس کا واحد حل ہے۔

اس لئے لوگ اپنے گھروں میں رہیں اورزیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں ، کیونکہ یہ وائرس تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے بلکہ تیزی کے ساتھ لوگوں کوزیادہ سے زیادہ متاثرکرتا ہے۔ دوسری جانب نیوز چینلز دیکھیں یا سوشل میڈیا پرآنے والی ویڈیوز دیکھیں توہمیں پتہ چلتا ہے کہ کس طرح سے اس وائرس نے دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیرممالک کواپنی لپیٹ میں لیا تھا ۔ اسی اثرات نے دنیا بھر میں زندگی کاپہیہ روک دیا تھا ۔ ہرطرف لاک ڈاؤن تھا بلکہ بہت سے ممالک نے تولوگوںکو گھروں تک محدود رکھنے کیلئے کرفیو بھی لگا دیا تھا جس کا مقصد صرف اورصرف لوگوںکی قیمتی جانوںکو محفوظ ربنانا تھا۔

شروع میں تو صرف چین اور ایران ہی اس وائرس کا شکار تھے لیکن اب تو یہ وائرس ہر جگہ پھیل چکا ہے، کچھ ممالک نے اس پر قابو پانے کے دعوے کئے لیکن وہ محض دعوے ہی تھے۔ اسی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں ، ویسے تو اس وائرس نے روزمرہ زندگی کا نظام دھرم بھرم کردیا ہے لیکن زندگی کے دیگرشعبوں کی طرح دنیا بھرکی شوبزانڈسٹری بھی اس سے زبردست متاثرہوئی ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق صرف مارچ کے مہینہ میں ہونے والے لاک ڈاؤن اورکرفیوکی بدولت اربوں ، کھربوں ڈالرکا نقصان صرف شوبز انڈسٹری کو ہوا ہے جبکہ ہزاروں، لاکھوں دیہاڑی دار جوفنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں کام کرتے تھے، وہ مالی طور پر شدید متاثرہوئے۔ ایک طرف تومالی مشکلات نے گھیرلیا ہے اوردوسری جانب کورونا وائرس نے بہت سے فنکاروں کو ہسپتالوں میں پہنچا دیا ہے، کچھ کودنیا سے جانا پڑا اورکچھ ٹھیک ہو کر گھروں کو لوٹ آئے۔

جیسے ہی سرما کا موسم آتا ہے تو پھر ثقافتی سرگرمیاں جس طرح پاکستان میں عروج پر ہوتی ہیں، اسی طرح دنیا بھر میں موسم کی اس بدلتی رت کو خوش آمدید کہتے ہوئے رنگا رنگ پروگرام سجائے جاتے ہیں۔ میوزیکل پروگرام، فیشن شو، ڈانس ایونٹ ، فلموں کے پریمئر اور اس کے ساتھ ساتھ فلم فیسٹیولز، ایوارڈ شو اوردیگرتقاریب کو سجانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

شیڈول کے مطابق گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی دنیا بھر میں موسم بہار کی مناسبت سے رنگارنگ پروگرام منعقد کئے جانے تھے لیکن کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلتے اثرات کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر شوبز سرگرمیوں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں ہالی وڈ، بالی وڈ، پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں ریلیز ہونے والی فلموں کی ریلیز موخر ہوئی۔  ایوارڈشو، مس ورلڈ، مس یونیورس کے مقابلے، فلم فیسٹیولز، میوزک کنسرٹس، ڈانس شوزکا انعقاد ہونا تھا لیکن جیسے ہی کورونا وائرس نے دنیا کواپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تواحتیاطی تدابیر کے باوجود اس وبا نے لاکھوں لوگوں کواپنی گرفت میں لے لیا۔

کورونا وائرس نے جہاں عالمی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب کیے ہیں وہیں اس نے دنیا کی سب سے بڑی انٹرٹینمنٹ کی انڈسٹری ہالی ووڈکو بھی ویران کردیا ہے۔ اربوں ڈالرکے بجٹ سے بننے والی فلموں کی عکس بندی جہاں بند رہیں ، وہیں سینما انڈسٹری کا بزنس بھی بری طرح متاثر ہوا، جس کی وجہ سے ہالی وڈ سے وابستہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے ۔ دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے کانز فلم فیسٹیول کو بھی دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے مہلک اورجان لیوا کورونا وائرس کے خوف کے باعث ملتوی کرنا پڑا۔ کانز فلم فیسٹیول کامیلہ ہر سال فرانس کے شہر کانز میں سجتا ہے جہاں دنیا بھر کے ستارے جمع ہوتے ہیں۔ تاہم یورپ میں کورونا وائرس کے باعث اس فیسٹیول کا انعقاد ملتوی کردیا گیا ہے۔

میٹ گالا کا رنگا رنگ میلہ بھی منسو کردیا گیا ہے ، جبکہ کینیڈا کے شہرووینکور فیشن ویک کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ دونوں فیشن ویکس میں دنیا کے معروف فیشن ڈیزائنرز نے اپنی کولیکشنز متعارف کروانے کی ٹھانی تھی لیکن کورونا نے سارے خواب چکنا چورکردیئے۔ امریکا میں منعقد ہونیوالے 19 ویں ٹریبیکا فلم فیسٹیول کو کورونا وائرس کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے۔ یہ فیسٹیول رواں سال 15 سے 26 اپریل تک منعقد ہونا تھا۔ ٹریبیکا انٹرپرائز کے شریک بانی اور سی ای او جین روزنتھل کے مطابق فیسٹیول کو فنکاروں ، عملے اور فیسٹیول میں شریک ہونے والے لوگوں کی حفاظت کے پیش نظر ملتوی کیا جارہا ہے۔

اسی طرح پڑوسی ملک بھارت کی فلم انڈسٹری بھی دنیا بھر میں اپنی پہچان بنا چکی ہے۔ یہاں بننے والی سالانہ فلموں کی تعداد کواگردنیاکی سب سے بڑی تعداد کہا جائے توغلط نہ ہوگا۔ یہاں سالانہ 15سو سے زائد فلمیں مختلف زبانوں میں بنائی جاتی ہیں اوران کودنیا کے بیشترممالک میں بیک وقت ریلیز کیاجاتا ہے۔ اس اعتبارسے دیکھا جائے تو بالی وڈ وہ واحد فلم انڈسٹری ہے جس کی ہرماہ ریلیز ہونے والی فلموں کی تعداد سو سے زائد ہوتی ہے۔ اس لئے بالی وڈ کوبھی بڑے پیمانے پرمالی نقصان برداشت کرنا پڑ ا۔

دوسری جانب بھارت میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومت کی جانب سے احتیا طی تدابیر پرعملدرآمد پرزوردیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے بالی وڈ فلموں کو پسند کرنے والے شائقین کومایوسی ہورہی ہے۔ اسی طرح دنیا کے بیشترممالک میںبھی فنون لطیفہ کے گرینڈ ایونٹس شیڈول تھے لیکن سب کے سب ملتوی کردیئے گئے ہیں اوراس وائرس کے پھیلاؤکے باعث آئندہ شیڈولز کا بھی کوئی اعلان نہیں ہوسکا۔

اگر بات کریں پاکستان کی تو یہاں بھی گزشتہ برسوں کی طرح رواںسال بہت سی شوبزسرگرمیاں ترتیب دی گئی تھیں بلکہ پاکستانی گلوکار، سازندے مختلف پروگراموں میں پرفارمنس کیلئے دنیا کے بیشترممالک میں جانے کیلئے معاہدے کرچکے تھے لیکن سب کچھ ملتوی کرنا پڑااورفنکاربرادری گھروں تک رہنے پرمجبورہوگی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے لاک ڈاؤن لگایا گیا، جس کے ساتھ ساتھ سختی سے ہدایات جاری کی گئیں تھیں کہ کورونا سے بچاؤ کیلئے گھرپررہنے میں ہی فائدہ ہے۔

یہ خبر واقعی ہی پاکستانی فلم، سینما، میوزک، فیشن اور ایونٹ آرگنائزنگ انڈسٹری کیلئے بہت بری ثابت ہوئی ہے۔ کیونکہ ہمارے ہاں بھی دنیا بھرکی طرح ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا روزگار اس پروفیشن کے ساتھ وابستہ ہے۔ مگر مجبوری کی وجہ سب کو گھروں تک محدود دہنا پڑا۔ حالانکہ پاکستان میں دہشتگردی سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے پاکستانی گلوکاروں ، سازندوں اور اورگنائزرز کے لیے یہاں کام کرنا پہلے ہی بہت مشکل ہوچکا تھا اور ایسے میں اکثریت امریکا ، کینیڈا ، برطانیہ، یورپ اور مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی مارکیٹ میں منافع بخش کاروبار کرنے کو ترجیح دینے لگی تھی۔

ہمارے بہت سے گلوکار بیرون ممالک ہونے والے میوزک پروگراموں میں پرفارم کرکے جہاں پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں، وہیں وہ بہتر کاروبار بھی کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ان کے ساتھ جہاں میوسیقاروں، ساؤنڈ انجینئرز کی بڑی ٹیم کو بہتر روزگار ملتا تھا، وہیں منتظمین کی بڑی تعداد بھی اس مد میں منافع بخش کاروبار کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔ اسی طرح اگرہم پاکستانی فلم اورسینما انڈسٹری کی بات کریں تو کورونا وائرس سے جہاں فلموںکی عکس بندی متاثرہوگئی ہیں، وہیں سینماگھروں سے وابستہ سینکڑوں ملازمین بے روزگارہوکررہ گئے ، کیونکہ سینماگھروں سے وابستہ اکثریت دیہاڑی دارافرادپرمشتمل تھی، لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظرسینما منتظمین نے انہیں فارغ کردیا اوروہ شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

گذشتہ چند ماہ کے دوران ثقافتی پروگراموں کے ساتھ ساتھ دیگر میوزک کنسرٹس بھی منسوخ ہوئے ۔ منسوخ ہونے والے کنسرٹس میں جہاں پاکستانی گلوکاروں کے پروگرام شامل تھے، وہیں بھارت سمیت مغربی ممالک کے معروف گلوکاروں کے پروگرام بھی منسوخ ہوئے۔ اس کے علاوہ امریکہ ،کینیڈا، ، آسٹریلیا، یورپ میں ہونے والے فلم ایوارڈز اور دیگر تقریبات کو بھی فی الحال ملتوی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ اس سلسلہ میں پاکستانی فنکاروں کو کروڑوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور دوسری جانب مغربی ممالک کے فنکاروں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ لیکن عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق احتیاط ہی کورونا وائرس کا واحد حل ہے ، کیونکہ یہ وائرس تیزی سے پھیلتا ہے ۔

موجودہ صورتحال کے پیش جہاں دنیا کے بیشترممالک میں لوگوں کی مدد کیلئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک امدادی پیکیج تومتعارف کرایا گیا۔ خاص طور پرفنون لطیفہ کا شعبہ جوکورونا کی وجہ سے بے حد متاثر ہوا ہے اوراس سے وابستہ افراد کی اکثریت دیہاڑی دار ہے، تو اس بارے میں پاکستان شوبز انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کوعوام نے ووٹ دیا اوروہ تبدیلی کا نعرہ لے کراقتدار میں آئے ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے جس طرح دوسرے شعبوں کیلئے ریلیف پیکیج دیئے ،اسی طرح پاکستان کی شوبز انڈسٹری کیلئے بھی اقدامات وقت کی اہم ضرورت تھی، ایسا ہی ہوا لیکن اب فنکاروں اور تکنیککاروں کی اکثریت اس پرعملدرآمد کیلئے حکومت پر نظریں جمائے بیٹھی ہے۔ کیونکہ یہی وہ شعبہ ہے جس سے وابستہ افراد لوگوںکو انٹرٹین کرتے ہیں۔

جس طرح پاکستانی عوام کوفلموں، ڈراموں، میوزک ، فیشن اورڈانس کے ذریعے تفریح کے بہترین مواقع فراہم کئے جاتے ہیں،ا سی طرح پاکستانی فنکاردنیا بھرمیں پرفارم کرتے ہوئے ملک کانام روشن کرتے ہیں۔ اس لئے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کیلئے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ ایسے میں حکومت ہی ایک واحد سہارا ہے جوشوبز انڈسٹری سے وابستہ غریب اوردیہاڑی دارطبقے کوجانی اورمالی تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔ اس لئے ہماری وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ ریلیف پیکج کیلئے پاکستان شوبز انڈسٹری کا خاص خیال رکھیں، تاکہ حالات میں سدھارآتے ہی اس شعبے سے وابستہ فنکار، تکنیککار اپنی صلاحیتوں سے لوگوں کو بہترین تفریح فراہم کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔