کورونا وائرس کے شکار افراد کا ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک  پير 19 اکتوبر 2020
امریکی ڈایابیٹک ایسوسی ایشن نے کورونا کے شکار افراد میں ذیابیطس میں مبتلا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، فوٹو : فائل

امریکی ڈایابیٹک ایسوسی ایشن نے کورونا کے شکار افراد میں ذیابیطس میں مبتلا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، فوٹو : فائل

ایری زونا: ماہرین طب نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کے شکار افراد ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

امریکی ریاست ایریزونا میں کورونا وائرس کے شکار 28 سالہ شخص کی حالت قرنطینہ کے دوران بگڑ گئی جس پر انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں ٹیسٹ کرنے پر انکشاف ہوا کہ مذکورہ شخص کا خون میں شوگر لیول مسلسل بڑھتا رہا ہے جب کہ وہ کبھی ذیابیطس کے مریض نہیں رہے تھے اور مزید ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ وہ ذیابیطس ٹائپ ون کے مریض بن گئے ہیں۔

ماہر ذیابیطس ڈاکٹر فرانسسکو ریوبینو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دنیا بھر سے ایسے کیسز سامنے آرہے ہیں جس سے واضح ہورہا ہے کہ کورونا وائرس مریضوں کو ذیابیطس لاحق ہونے کا موجب بن رہا ہے بالخصوص ایسے مریض جو پری ڈایابیٹک کہلاتے ہیں کووڈ-19 میں مبتلا ہونے کے بعد شوگر کے باقاعدہ مریض بن جاتے ہیں۔

امریکن ڈایابیٹک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر رابرٹ ایئکل نے کہا کہ ہمیں اس وقت ذیابیطس کی ایک نئی قسم کا سامنا ہے۔ یہ ایسے مریضوں میں ظاہر ہورہی ہے جو شوگر کے مریض نہیں تھے اور نہ ہی ان کی ذیابیٹک کے حوالے سے میڈیکل ہسٹری تھی لیکن وہ کورونا کے شکار ہوئے اور پھر اچانک ذیابیطس کے مریض بن گئے۔

ڈاکٹر رابرٹ کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کیوں کہ مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے اور ذیابیطس ٹائپ ون میں بھی امیون سسٹم ہی غلطی سے لبلبہ کے اُن سیلز کو ختم کردیتا ہے جو انسولین بناتے ہیں اور انسولین نہ بننے کی وجہ سے شوگر ہضم ہونے کے بجائے جسم میں ہی موجود رہتی ہے۔

امریکی ڈایابیٹک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر رابرٹ نے بتایا کہ ممکن ہے کورونا وائرس لبلبہ پر حملہ آور ہوا تاہم اس کے امکانات کم ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ امیون سسٹم نے کورونا وائرس پر حملہ کرنے کے بجائے لبلبہ کے سیلز پر حملہ کردیا ہو جس سے جسم میں انسولین پیدا ہونا بند ہوگئی ہو تاہم ابھی صرف ڈیٹا جمع ہوا ہے، اس پر باضابطہ تحقیق ہونا باقی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔