- بھارت کی چار ریاستوں کے انتخابی نتائج: بی جے پی نے 3 میں میدان مارلیا
- غزہ کی جنگ سرحدوں سے باہر نکل سکتی ہے جس کی کوئی حد نہیں ہوگی، نگراں وزیراعظم
- اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے، امریکا
- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا پولیس افسران کے جرائم میں ملوث ہونے پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ختم

جون 2021 میں پاکستان گرے لسٹ میں سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گا، ذرائع(فوٹو،فائل)
اسلام آباد: پاکستان کے فناننشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ختم ہوگئے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر ہوم ورک مکمل کرلیا اور تمام قانونی ضروریات پوری کر لیں. پاکستان کی جانب سے 21 اقدامات کو رپورٹ کردیا گیا ہے. جس کے بعد پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا۔ پاکستان نے 27 میں سے 21 سفارشات پر عمل درآمد کیا جس کے بعد اس کے بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ختم ہو گئے۔ جون 2021 میں پاکستان گرے لسٹ میں سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت نے اس معاملہ کو سیاسی رنگ دیا اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنی کی بھر پور کوشش کی اور ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک سر رابطے بھی کیے۔ پاکستان نے باقی چھ شقوں پر بھی 20 فیصد کام مکمل کرلیا ہے اور پارلیمنٹ سے بھی قانون سازی کے ذریعے 16 کووئیریز کو دور کردیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے زیربحث معاملات کو باہر میڈیا میں یا کسی بھی فورم پر ڈسکس نہیں کرسکتا. مگر بھارت نے ہمیشہ اس کی خلاف ورزی کی۔ بھارت کی باری آئے گی تو بھارت کو سوالات کا جواب دینا پڑےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جون سے قبل پاکستان باقی چھ شقوں پر عملدرآمد کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ تاہم 23 اکتوبر سے شروع ہونے والی پلانری میں پاکستان گرے لسٹ سے باہر بھی نہیں آ سکے گا۔ پاکستان اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے زیادہ تر ایکشن پوائینٹس پر عملدرآمد مکمل کر چکا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے پاکستان کو فراہم کردہ ایکشن پوائینٹس میں بقیہ ایکشن پوائینٹس میں سے زیادہ تر اینٹی ٹیرر فنانسنگ سے متعقلہ ہیں. ایف اے ٹی ایف کے انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ کی رپورٹ میں پاکستان کے 21 ایکشن پوائینٹس پر عملدرآمد تسلیم کیا گیا۔ امید ہے کہ آیندہ برس کی پہلی ششماہی میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکل جائے گا۔
آیندہ برس فروری کی پلانری میں پاکستان کو ان سائیٹ وزٹ مل سکتا ہے۔ان سائیٹ وزٹ میں ایف اے ٹی ایف کے اراکین پاکستان کا دورہ کر کے ایکشن پوائینٹس پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو کمپلائنس کے لیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے. اب تک پاکستان 21 ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کر چکا ہے. موجودہ برس فروری تک پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل درآمد کیا تھا۔
واضح رہے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس ان کیمرہ منعقد کیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی ملک ان اجلاسوں کی کاروائی کی تفصیلات کا تبادلہ نہیں کر سکتا. جب تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکلتا اس کا رکن نہیں بن سکتا۔پاکستان کو ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کے لیے اکتوبر 2019 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی بعدازاں جس میں توسیع کردی گئی تھی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آیندہ برس کی پہلی ششماہی میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بھارت کی میوچل ایویلیوایشن کرے گا۔ بھارت کی میوچل ایویلیوایشن میں 44بھارتی بینکوں کے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ میں ملوث ہونے کاجائزہ لینےکاامکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔