ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں کروڑوں کے گھپلے، تحقیقات شروع

اسٹاف رپورٹر  بدھ 21 اکتوبر 2020
  کئی افسران کے بیان قلم بند، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان پر بوگس ٹھیکوں،کنٹریکٹرز کو ادائیگیوں میں مبینہ کمیشن وصولی کے الزام
 فوٹو: فائل

  کئی افسران کے بیان قلم بند، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان پر بوگس ٹھیکوں،کنٹریکٹرز کو ادائیگیوں میں مبینہ کمیشن وصولی کے الزام فوٹو: فائل

 کراچی: ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کروڑوں کے گھپلے پرتحقیقاتی ادارے حرکت میں آگئے۔

تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات ملیر کے کئی زرخیز عہدوں کا تن تنہا چارج رکھنے والے گریڈ19 کے او پی ایس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محمد ناصر خان، ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس انتخاب عالم سمیت دیگر افسران کیخلاف سرکاری فنڈز میں مبینہ خرد برد کیے جانے کے سنگین الزام پر اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر کی جانب سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ افسران کے بیان بھی قلم بند کیے جاچکے ہیں،محکمہ انسداد رشوت ستانی کے اندرونی ذرائع کے مطابق ناصر خان پر بوگس ٹھیکوں،کنٹریکٹرز کو ادائیگیوں میں مبینہ بھاری کمیشن وصولی سمیت دیگر نوعیت کے سنگین الزام ہیں جس پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ سیاسی آشیرباد کے باعث ناصر خان کو سندھ حکومت نے گریڈ19 کا او پی ایس افسر ہونے کے باوجود ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جو کہ گریڈ20 کی پوسٹ ہے کے چارج سے نوازا ہوا ہے جس کیخلاف معروف قانون دان محمود اختر نقوی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصر خان نے ایم ڈی اے کے تمام زرخیز عہدوں جس میں محکمہ لینڈ، محکمہ فنانس اینڈ اکاؤنٹس کا چارج بھی اپنے پاس رکھا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کو بھی عدالتی احکام کیخلاف انجوائے کررہے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ہیڈ کوارٹر کی جانب سے اس سلسلے میں ناصر خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اینڈ اکاؤنٹس انتخاب عالم پر فنڈز کی مبینہ خرد برد پر تحقیقات شروع کررکھی ہیں تاہم مذکورہ افسران تحقیقات کو سرد خانے کی نذر کرانے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہیں جس کیلیے اینٹی کرپشن حکام پر شدیدسیاسی دباؤ ڈلوایا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے او پی ایس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان پر حساس اداروں کا نام استعمال کرکے مذموم مقاصد حاصل کیے جانے کا بھی الزام ہے،موجودہ صورتحال میں ایم ڈی اے کے مذکورہ افسران کیخلاف جلد بڑی کارروائی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔