- بلوچستان میں سالانہ 10ارب روپے کی گیس چوری
- سادھوکے؛ جی ٹی روڈ پر مزدا کی ٹکر سے 3 نوجوان جاں بحق
- شہریوں کو مفت قانونی مشورے فراہم کرنے کی سروس کا آغاز
- مون سون میں فصلوں کا نقصان، سندھ حکومت نے کاشت کاروں کے متعدد ٹیکسز معاف کردیے
- یوکرین کے نرسنگ ہاؤس میں آتش زدگی سے 15 افرادہلاک، 11 زخمی
- امریکا فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ان کا حق دلانے میں کردار ادا کرے، فضل الرحمان
- 2006ء میں پولیس اہلکار کو شہید کرنے والے دو متحدہ کارکنان گرفتار
- ملکی کرنٹ اکاؤنٹ 5 ماہ سرپلس رہنے کے بعد پھر خسارہ میں تبدیل
- سندھ میں ہزاروں جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے پنشن فراڈ کا اسکینڈل 10 ارب تک پہنچ گیا
- ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانے والی خواتین کا مؤقف سامنے آگیا
- ایکنک کا اجلاس، بلوچستان میں 100 چھوٹے ڈیمز بنانے کی منظوری
- شہر قائد میں بدترین ٹریفک جام سے شہری جھنجھلاہٹ کا شکار
- تعمیراتی شعبے کے امدادی پیکیج میں مزید ایک سال کی توسیع
- ڈیڑھ کروڑ روپے کی اسمگل شدہ اشیاء کراچی سے ملتان منتقلی کی کوشش ناکام
- بھارت میں کورونا ویکسین بنانے والے پلانٹ میں آتشزدگی سے 5 افراد ہلاک
- لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرکے خودکشی کا رنگ دینے والا درندہ گرفتار
- آرمی چیف کا آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ، سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں39 کروڑ87 لاکھ ڈالرز کمی
- ریسٹورینٹ کی مالک خواتین کو ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانا مہنگا پڑ گیا
- روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پھر بڑھ گئی
کراچی؛ گریٹر سیوریج پلان S-III میں کئی تبدیلیاں

فنڈز میں تاخیر اور نئے اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت سے منصوبے کی تکمیل 5 سال میں متوقع
کراچی: گریٹر سیوریج پلان S-III میں کئی تبدیلیاں لائی جاچکی ہیں، منصوبے میں تبدیلی لاکر اسے مزید بہتر کیا جا رہا ہے، پہلے یہ منصوبہ وفاقی و صوبائی حکومت کی فنڈنگ سے ہو رہا تھا ، اب نہ صرف ورلڈ بینک اس منصوبے کیلیے فنڈنگ کررہا ہے بلکہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بھی منصوبے کیلیے نئے اجزا شامل کردیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے اعلان کردہ ترقیاتی پیکیج میں گریٹر سیوریج پلان S-III کی تکمیل کے لیے نئے اسٹیک ہولڈرز شامل کردیے گئے ہیں، ایس تھری فیزون لیاری بیسن میں ٹرانسمیشن لائن ، ٹریٹمنٹ پلانٹ ون اور ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری وفاقی و سندھ حکومت کی فنڈنگ سے تعمیر ہونگے جبکہ فیز ٹو ملیر بیسن میں ٹرانسمیشن لائن اور ٹریٹمنٹ پلانٹ فور ورلڈ بینک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
واٹر بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ کہ ایس تھری کی نظرثانی شدہ پی سی ون 36.20ارب روپے وفاقی حکومت نے دوسال قبل منظور کررکھی ہے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے بروقت فنڈنگ نہ ہونے اور صوبائی حکومت کو درپیش مالی بحران کے سبب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایس تھری منصوبے کا فیز ٹو ورلڈ بینک کے حوالے کردیا جائے، ورلڈ بینک ملیر ندی میں ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب اور کورنگی میں ٹریٹمنٹ پلانٹ فور کی تعمیر کرے گا۔
واٹر بورڈ کے ذرائع کے مطابق ایس تھری منصوبہ کے ذریعے460 ملین گیلن یومیہ گھریلو سیوریج کو صاف کر کے سمندر برد کیا جانا ہے ، پہلے اس پر لاگت کا تخمینہ 7.9 ارب روپے تھا تاہم بعدازاں منصوبے کو مزید اپ گریڈ کیا گیا تو نظرثانی شدہ لاگت 36.2 ارب ہوگئی،واٹر بورڈ ذرائع کے مطابق ایس تھری فیز ون کے تحت لیاری ندی میں پائپ لائن اور کنڈیوٹ کی تنصیب کا کام 33.32کلومیٹر ہے، یہ نظام TP-I ہارون آباد سائٹ ایریا اور TP-III ماری پور روڈ سے منسلک کیے جائیگا، منصوبہ بندی کے تحت TP-I میں سیوریج کی ٹریٹمنٹ 100 ایم جی ڈی ہو گی اور TP-III میں 180 ایم جی ڈی ٹریٹمنٹ کی صلاحیت ہوگی، فیز ون پر 21.31 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔