- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس 17 سال کی بلند ترین سطح پر آگیا
کراچی: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مسلسل تیسرے ماہ سرپلس رہا جب کہ ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 73 ملین ڈالر سرپلس رہا۔
17 برس کے دوران جولائی تا ستمبر 2020 کی سہ ماہی میں سرپلس بلند ترین سطح 792 ملین ڈالر پر آگیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر یہ تفصیلات شیئر کیں۔
ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس ہونا غیرمتوقع ہے کیوں کہ ماہرین اقتصادیات بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس خسارے میں رہنے کی توقع کررہے تھے۔ ٹاپ لائن ریسرچ نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ستمبر میںکرنٹ اکاؤنٹ بیلنس غیرمتوقع طور پر بہتر رہا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس نے اگست کے مقابلے میں ستمبر میں تجارتی خسارہ 700 ملین ڈالر ظاہر کیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطابق تجارتی خسارہ 140 ملین ڈالر تھا۔
پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اﷲ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فرق اس لیے ہے کہ مرکزی بینک اپنے ڈیٹا کو یکجا کرنے کے لیے غیرملکی زرمبادلہ کی رسیدوں اور ادائیگیوں پر انحصار کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔