سپریم کورٹ، نادہندگان کی رہن شدہ جائیدادوں پر بینکوں کے قبضے، نیلامی کا قانون جائز قرار

عقیل افضل  جمعـء 23 اکتوبر 2020
فیصلہ خوش آئند ہے،قانون چیلنج ہونے کی وجہ سے بینک نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ فنانس نہیں کر رہے تھے، حکومتی ذرائع
 فوٹو: فائل

فیصلہ خوش آئند ہے،قانون چیلنج ہونے کی وجہ سے بینک نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ فنانس نہیں کر رہے تھے، حکومتی ذرائع فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے بینک قرضوں کی عدم ادائیگی پر رہنرکھی گئی جائداد کی نیلامی اور قبضے میں لینے کے قانون کو درست قرار دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ریکوری فنانس ایکٹ 2001 کے سیکشن 15 کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ بنکوں کا پیسہ واپس کرتے نہیں اور قانون چیلنج کر دیتے ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں فنانشل ریکوری ایکٹ 2001  کی شق 15 قانون کے مطابق قرار دیدی۔

درخواست گزار شعیب ارشد نے اپنی جایداد قرض کے عوض بنک میں رہن رکھوائی تاہم بنک کی جانب سے قرض کی رقم واپس طلب کرنے پر فنانشل ریکوری ایکٹ کے سیکشن پندرہ کو پہلے ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ سیکشن 15کے تحت بنکوں کو قرض عدم واپسی پر جائیداد نیلام کرنے یا اپنے پاس رکھنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ بنک کو چودہ ،چودہ دنوں کے دو نوٹس نادہندہ کو دینا ہوں گے جبکہ تیسرا اور حتمی نوٹس تیس دن کا دینا ہو گا۔ تین نوٹسز کے بعد بنک عدالتی مداخلت کے بغیر رہن رکھی گئی جائداد کو اپنے استعمال میں لا سکے گا یا فروخت کر سکے گا جبکہ متعلقہ جائداد سے حاصل ہونے والی آ مدن یا کرائے کا بھی حقدار ہوگا۔

حکومتی ذرائع نے فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کے چیلنج ہونے کی وجہ سے بنک نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ فنانس نہیں کر رہے تھے۔ تاہم اب فنانس حاصل کرنے میں آسانی ہو گی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔