غیر ذمے دارانہ بیان بازیاں

سالار سلیمان  جمعـء 23 اکتوبر 2020
خان صاحب، بیان بازی سے باہر آئیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

خان صاحب، بیان بازی سے باہر آئیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہمارے وزیراعظم بھی معرفت کے کوہ ہمالیہ پر فائز ہیں۔ یہ ہمیشہ وہی کرتے ہیں، جس کی ان سے امید نہیں ہوتی۔ خواب توڑنا اور یوٹرن لینا کوئی ان سے سیکھے۔ آج فیٹف کا اجلاس ہورہا ہے، اس اجلاس میں یہ فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کا مستقبل کیا ہوگا؟ خیال ہے کہ ہم اس کی گرے لسٹ میں ہی رہیں گے۔ باقی عوامل اپنی جگہ ہیں لیکن اگر ایک ملک کا وزیراعظم اپنی ذاتی انا کے خول میں بند ہوکر محض فضول بیان بازی سے کام لے، جس کا مقصد یہ ہو کہ اس کی نااہلی اور نالائقی عیاں نہ ہو، جس کا مقصد یہ ہو کہ وزیراعظم سے کوئی اُن کا احتساب نہ کرے اور جس کا مقصد یہ ہو کہ عوامی توجہ اپوزیشن کی جانب ہی رہے۔ مجھے یہ سمجھ میں نہیں آتی کہ کون سے خلیفے خان صاحب کو تقاریر لکھ کر دیتے ہیں؟ یہ کیا سوچتے ہیں؟ کیا یہ بولنے سے پہلے سوچتے بھی ہیں؟

وزیراعظم عمران احمد خان نیازی نے ایک تقریر میں کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی منی لانڈرنگ کا ملک کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی کو علم تھا۔ خان صاحب! آپ نے یہ بیان کیا سوچ کر دیا ہے؟ کیوں کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم کے منصب پر فائز ایک شخص سوچے سمجھے بنا نہیں بول سکتا۔ اور اگر آپ نے بغیر سوچے سمجھے یہ بیان دیا ہے تو اس منصب کی توقیر اب اللہ کے حوالے ہی ہے۔ آپ کے اس بیان نے اس ایجنسی کو نہ صرف بدنام کیا ہے بلکہ ایجنسی کے کام پر بھی سنجیدہ سوال اُٹھا دیے ہیں۔ وہ اپنا کام بہترین انداز میں کر رہے ہیں، آپ ان کو کام کرنے دیں، کیوں خوامخواہ ہی ذاتی لڑائی میں ان کو گھسیٹ رہے ہیں؟

خاکسار کی ذاتی رائے میں منی لانڈرنگ کو روکنا جس ایجنسی کا کام ہے، اس کا نام آپ نے لیا ہی نہیں ہے اور جس کا یہ کام ہی نہیں ہے، آپ نے اس کو بیچ چوراہے میں بدنام کردیا ہے۔ کیوں؟ آپ کو علم ہے کہ آپ کا یہ بیان پاکستان کو مستقل فیٹف کی گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے کافی ہے؟ ٹائمنگ بھی کیا تھی آپ کی کہ عین اجلاس سے قبل ہی آپ نے اسٹیج پرچڑھ کر دھماکا کردیا۔ کیا آپ کو علم ہے کہ گھر کی باتیں بیچ چوراہے میں نہیں کی جاتیں۔ آپ کیسے پاکستان کے خیر خواہ ہیں؟ کیا منی لانڈرنگ صرف پاکستان میں ہوتی ہے؟ ذرا بھارت اور چین کے ڈیٹا پر نظر ڈالیے۔ چلیں چھوڑیے، برطانیہ کی جانب ہی نظر ڈال لیجئے جہاں آپ نے زندگی کے کئی سال گزارے ہیں۔ لیکن کیا کبھی کسی ملک کے وزیراعظم نے ایسے کسی فورم پر اس قسم کے الزامات عائد کیے ہیں؟ کیا کبھی کسی نے اپنے ہی ملک کی بہترین ایجنسی کو ایسے بدنام کیا ہے؟ یہ جو آج آپ منصب پر فائز ہو کر طمطراق سے اس ایجنسی پر الزام عائد کر رہے ہیں، کیا آپ کو علم بھی ہے کہ صورتحال کو یہاں تک لانے میں اس کی کیا خدمات ہیں؟ اگر آپ بھول گئے ہیں تو میں یاد کروا دیتا ہوں کہ پاکستان میں دہشتگردی عروج پر تھی، بم دھماکے اور لاشیں نارمل بات ہوگئی تھی، ہم سب بے حس ہوچکے تھے، ان حالات کے ساتھ جینا سیکھ چکے تھے، اس وقت یہ آگے آئے، قربانیاں دی اور امن قائم کیا۔ اور آپ نے بھی محسنوں کو کیا صلہ دیا ہے؟

دوسری جانب آپ اور آپ کی حکومت میں ایک سے بڑھ ایک بادشاہ بھرتی ہوگیا ہے۔ کسی نے سوچا کہ جی ٹک ٹاک تو تمام برائیوں کی جڑ ہے، لہٰذا آگے دیکھا نہ پیچھے اور اُس پر پابندی لگادی۔ چند روز کے بعد اس سے پابندی اٹھا دی۔ اللہ کے بندوں، ہو کیا گیا ہے؟ پابندی لگائی کیوں؟ اٹھائی کیوں؟ اور جناب یہ ٹک ٹاک ہے۔ شاید آپ کو آپ کے مشیروں نے بتایا نہیں ہے کہ اس ایک ایپ کی وجہ سے چین نے امریکا سے سینگ پھنسا لیے تھے۔ اس ایک ایپ کی وجہ سے چین نے بھارت کی طبعیت بھی صاف کی تھی۔ لہٰذا، آپ کی حکومت کے اپ ٹو ڈیٹ جینئس دماغوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ ایپ جس کی فروخت و دیگر معاملات میں چینی حکومت ملوث ہوجائے، وہ ایپ سے بڑھ کر کچھ ہے اور اس پر ایسے ہی منہ اٹھا کر پابندی نہیں لگاتے ہیں۔ چلیے، میں ہی یہ بتا دیتا ہوں کہ چین پاکستان کا فیٹف کی عدالت میں سب سے بڑا وکیل ہے اور آپ کے جینئس لوگوں نے عین اجلاس سے قبل چین کو یہ تحفہ شکریہ کے ساتھ بھیجا ہے۔ بے شک پابندی آپ نے اٹھا لی ہے لیکن جو نقصان ہونا تھا، وہ ہوچکا ہے۔ اب یہاں امید ہی رکھیے کہ چین نے اس تحفے کو قبول نہیں کیا ہوگا وگرنہ فیٹف میں ہمارا کیس کس حد تک کمزور ہوسکتا ہے، مجھے یقین ہے کہ آپ کو اس کا اندازہ بھی نہیں ہوگا۔

خان صاحب، بیان بازی سے باہر آئیے۔ یقین کیجئے، آپ ہی اس ملک کے وزیراعظم ہیں۔ آپ نے اس ملک کی وزارت عظمیٰ کا حلف لیا تھا۔ آپ کے قدم رنجہ سے قبل اس نگری کا جی ڈی پی 330 ارب ڈالر سے زائد کا تھا اور الحمدللہ تمام تر پیکیجز کے حصول اور خلوص سے کام کے بعد آج ہم 263 کے آس پاس ہیں اور اس میں مستقل تنزلی جاری ہے۔ 27 ہزار ارب کا قرض اس وقت کل ملا کر 43 ہزار ارب سے زائد ہوچکا ہے۔ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ اس وقت منفی میں ہے، یعنی نئے کاروبار تو چھوڑیے، موجودہ صنعتیں اور فیکٹریاں بند ہورہی ہیں۔ آپ کو کیا لگتا ہے، جس کا یہاں سے روزگار ختم ہوگا، وہ ملک میں پیسہ رکھے گا؟

یہاں پر ایک سوال میں سب کےلیے چھوڑ رہا ہوں کہ پاکستان کی اکانومی کو پھلنا پھولنا چاہیے تھا، یہ اکانومی سکڑ کیوں رہی ہے؟ اس میں مہنگائی کو الزام مت دیجئے گا، کیونکہ مہنگائی کے بڑھنے کا اس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہے جواب؟ پہلے بھی عرض کی تھی، اب بھی کر دیتا ہوں، یہ سلطان راہی والا اسٹائل آپ کی حکومت کی ضمانت نہیں ہے۔ گورننس پر توجہ دیجئے، معیشت پر توجہ دیجئے، مہنگائی پر توجہ دیجئے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

سالار سلیمان

سالار سلیمان

بلاگر ایک صحافی اور کالم نگار ہیں۔ آپ سے ٹویٹر آئی ڈی پر @salaarsuleyman پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔