گلشن دھماکا گیس لیکیج کا نتیجہ نہیں، سوئی سدرن نے قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 23 اکتوبر 2020
گیس لیک ہوتی تو دھماکے کے بعد بڑی آگ لگتی، ترجمان ایس ایس جی سی  ۔ فوٹو : فائل

گیس لیک ہوتی تو دھماکے کے بعد بڑی آگ لگتی، ترجمان ایس ایس جی سی  ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: گلشن اقبال میں ہونے والا دھماکا اب تک معمہ بنا ہوا ہے جسے حل کرنے کے لیے تفتیشی حکام سر جوڑ کر بیٹھ گئے ساتھ ہی سوئی سدرن گیس کمپنی نے بھی دھماکے کو گیس لیکیج کی وجہ قرار دینے کی قیاس آرائی کو مسترد کردیا۔

گلشن اقبال میں ہونے والے دھماکے کے بعد اب تک کی تحقیقات میں کوئی ایسے ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے کہ گیس لیکیج کے علاوہ بھی کچھ ہوا ہو، بدھ کی صبح گلشن اقبال کے علاقے مسکن چورنگی پر قائم رہائشی عمارت میں دھماکا ہوا تھا جس میں اب تک مجموعی طور پر 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق واقعہ گیس لیکیج کے باعث ہی پیش آیا ہے لیکن جس بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اس سے واقعہ مشکوک ہوگیا ہے اور اس دھماکے کی گتھی سلجھانے کے لیے پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر تفتیشی حکام سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں، جمعہ کو بھی تفتیشی ٹیموں نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور تباہ شدہ عمارت کے مختلف حصوں کا انتہائی باریک بینی سے معائنہ کیا۔

یہ پڑھیں : کراچی میں گیس لیکیج دھماکا، 5 افراد جاں بحق اور 30 زخمی

ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے معاملے میں اب تک صرف گیس لیکیج ہی سامنے آئی ہے جب کہ کوئی بھی ٹھوس وجہ یا ٹھوس ثبوت کے تفتیشی حکام اپنی رائے بھی تبدیل نہیں کرسکتے، حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے جسموں پر بھی صرف جھلسنے کے ہی نشانات تھے یا عمارت کا ملبہ پتھر وغیرہ لگنے کے نشانات تھے لیکن ایسے کوئی نشانات نہیں ملے کہ جس میں شبہ ہو کہ دھماکے میں دھماکا خیز مواد، بال بیئرنگ یا تخریب کاری میں استعمال کیا جانے والا کوئی بھی مٹیریل استعمال کیا گیا ہو، زخمیوں کے بھی تفتیشی حکام نے اسپتال میں بیانات قلمبند کیے ہیں جب کہ ان کے زخم بھی جھلسنے اور ملبہ گرنے کے ہی ہیں تاہم اس تمام تر صورتحال کے باوجود واقعے کی تفتیش جاری ہے لیکن اب تک گیس لیکیج کے سوا کوئی دوسری وجہ سامنے نہیں آسکی ہے.

دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی نے ایک بار پھر مسکن چورنگی دھماکے کو گیس لیکیج کا نتیجہ قرار دینے کی قیاس آرائیاں مسترد کردی۔  ترجمان ایس ایس جی سی کے مطابق دھماکے کی وجہ غلط فہمی کی بناء پر گیس کا لیک ہونا بتائی گئی تاہم واضح ثبوت موجود ہیں کہ یہ گیس لیک ہونے کا معاملہ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گیس لیکج سے اتنا طاقتور دھماکا کیسے ہوگیا؟ تفتیشی حکام نے سر جوڑ لیا

ترجمان کے مطابق ایس ایس جی سی کے مقررہ اصولوں کے مطابق ایمرجنسی ٹیمیں فوری طور پر دھماکے کی جگہ پر پہنچیں اور حفاظتی اقدام کے طور پر عمارت کو گیس کی سپلائی بند کردی گئی، اس کے ساتھ ٹیموں نے پتا چلایا کہ دھماکے کی جگہ پر گیس کی کوئی سروس لائن، والو اور گیس میٹر نقصان زدہ نہیں ہے، دھماکے کی جگہ پر نصب تمام گیس پائپ لائنز اور گھریلو گیس میٹرز مع تین کمرشل میٹر سب محفوظ ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ مذکورہ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر واقع بینک میں طویل عرصے سے کوئی گیس کنکشن نہیں ہے، ٹی وی چینلز پر دکھائی جانے والی رپورٹس کے مطابق اس جگہ کے رہائشی افراد اور گواہوں میں خاص طور پر گیس لیکیج کی کوئی علامت نہیں دیکھی اور نہ ہی کہیں گیس کی مخصوص بو محسوس کی گئی، اگر گیس لیک ہوتی تو دھماکے کے بعد بڑی مقدار میں آگ بھی لگتی تاہم ہر ایک نے دیکھا کہ صرف ملبہ اور شیشے کے ٹکڑے ہر طرف پھیلے ہوئے تھے اور عمارت کے ڈھانچے میں کوئی حصہ کالا یا جلاہوا نہیں پایا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔