روسی اسلحہ خانے میں ہوا بھرے ٹینک، میزائل اور فوجی گاڑیاں

ویب ڈیسک  اتوار 25 اکتوبر 2020
روسی افواج ہوا بھرے راکٹ، میزائل اور جنگی ٹینک کا باقاعدہ استعمال کررہی ہے۔ فوٹو: فائل

روسی افواج ہوا بھرے راکٹ، میزائل اور جنگی ٹینک کا باقاعدہ استعمال کررہی ہے۔ فوٹو: فائل

 ماسکو: جنگ اور محبت میں اگر سب جائز ہے تو جعلی ٹینکوں، توپوں، عسکری گاڑیوں اور میزائل بیٹریوں کا استعمال روسی فوج کا مرغوب مشغلہ ہے۔

روسی افواج ایک عرصے سے ہوا بھرے ٹینک اور دیگر بڑے ہتھیار استعمال کرکے دشمن کو دھوکا دیتی آرہی ہے اور آج کے دور میں بھی اسے دشمن کو جل دینے کے لیے ایک بہترین حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ تمام ہتھیار گرم ہوا بھر کر پھلائے جاتے ہیں اور دیکھنے میں پارک میں رکھے ربڑ کے گھروں اور جمپنگ کاسل کی طرح ہیں جن میں بچے کھیلتےہیں۔

بچوں کی تفریح کا سامان بنانے والی روسی کمپنیاں ہی جعلی ہیلی کاپٹر اور میزائل بنارہی ہیں۔ ایک ٹینک کا وزن ٹنوں میں ہوسکتا ہے لیکن ہوا بھرے ٹینک کا وزن صرف 90 کلوگرام ہے جو اصل جنگی مشین سے ہزاروں گنا سستا اور دور سے اتنا ہی حقیقی لگتا ہے۔

روسی افواج انہیں بہترین ہتھیار قرار دیتی ہے اور انہیں ایک سے دوسری جگہ بہت آسانی سے پہنچایا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماسکو انہیں اپنے اسلحہ خانے کا اہم جزو قرار دیتا ہے۔ کئی لڑائیوں میں ان سے دشمن کو دھوکا دیا گیا اور اس کا وقت ضائع کیا گیا ہے۔

روس بیل نامی کمپنی کے انجینیئر الیکسائی اے کیماروف کہتے ہیں کہ ’ عسکری تاریخ میں جعل سازی اور دھوکے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ یہ کمپنی اصل جسامت کے لڑاکا طیارے، راکٹ لانچر، میزائل، فوجی خیمے اور ریڈار اسٹیشن تک بناتی ہے۔ دور سے دیکھنے پر یہ بالکل اصلی دکھائی دیتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں کے کھیل اور گرم غبارے بنانے والی یہ کمپنی آج روسی افواج کو خدمات فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے۔

مہارت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ آج بھی تھرمل ریڈار اور جدید کیمرے ان سے دھوکا کھاجاتے ہیں۔ تاہم ٹی 80 ٹینک کی قیمت 16 ہزار ڈالر (25 لاکھ پاکستانی روپے) کے برابر ہے۔ دوسری عالمی جنگ میں امریکا اور اتحادی بھی ایسے ہی جعلی ہتھیاروں سے دھوکا کھاچکے ہیں۔ کوسوو کی جنگ میں سرب افواج نے بھی ایسے ہی ہتھیاروں سے اپنی مخالف فوج کو بے وقوف بنایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔