- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
افغانستان میں تعلیمی مرکز پر خودکُش حملے میں 24 افراد جاں بحق 57 زخمی
کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں قائم ایک تعلیمی مرکز کے باہر خودکُش حملے میں 24 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے بتایا کہ ایک بمبار نے سیکیورٹی گارڈ کے حلیے میں مغربی کابل کے علاقے دشتِ برچی میں کوثرِ دانش تعلیمی مرکز کے باہر خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے وقت بڑی تعداد میں طلبہ سواریوں کے انتظار میں جائے وقوع پر موجود تھے۔ بعض زخمیوں کی حالت انتہائی نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے، تاحال کسی گروپ نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
عالمی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق طالبان نے اس کارروائی سے تعلق ہونے کی اطلاعات مسترد کردی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی انخلا کے حوالے سے طالبان سے جاری مذاکرات کے بعد یہ حملہ ایک ایسے مرحلے میں کیا جارہا ہے جب افغانستان کے اندر مختلف فریقوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ ابتدائی مرحلے میں ہے۔
یاد رہے کہ مغربی کابل کے جس علاقے میں یہ حملہ ہوا ہے وہاں شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی آبادی زیادہ ہے اور ماضی میں اس علاقے میں داعش کارروائیاں کرتی رہی ہے۔
سال 2018ء میں اسی علاقے کے ایک اور تعلیمی مرکز پر حملہ ہوچکا ہے جب کہ رواں برس مئی میں ایک مسلح شخص نے اسی علاقے کے ایک زچہ و بچہ وارڈ پر حملہ کردیا تھا جس میں نوزائیدہ بچوں اور ماؤں سمیت 24 افراد کی جانیں گئی تھیں۔
پاکستان کا اظہار مذمت
دفتر خارجہ کے جاری کردی بیان میں کابل میں تعلیمی مرکز کے باہر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل کے علاقے دشت برچی میں دہشت گردانہ حملے میں کئی معصوم انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردانہ حملے میں عورتوں اور بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے۔ متاثرین کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔