کپاس کی کم پیداوار کے باعث سوتی دھاگا مہنگا، ٹیکسٹائل برآمدات متاثر

احتشام مفتی  ہفتہ 24 اکتوبر 2020
سوتی دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ٹیکسٹائل کی برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں(فوٹو، فائل)

سوتی دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ٹیکسٹائل کی برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں(فوٹو، فائل)

 کراچی: حکومت کی عدم توجہی اور کپاس کی پیداوار محدود ہونے کے باعث ملک میں گزشتہ  تین ماہ سے سوتی دھاگے کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان غالب ہے۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران مقامی مارکیٹ میں سوتی دھاگے کی قیمت 17فیصد بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں فی پونڈ سوتی دھاگے کی قیمت 195روپے سے بڑھکر 235روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کپاس کی پیداوار بڑھانےمیں حکومت کی عدم دل چسپی سے مقامی ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکے برآمدکنندگان اضطراب سے دوچار ہیں۔

ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود گزشتہ کئی دہائیوں سے برسراقتدار آنے والی حکومتوں کی جانب سےپیداوار میں اضافے کیلیے مطلوبہ اقدامات اورپالیسی دکھائی نہیں دیتے۔

یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ ایک دھائی میں پاکستان کی کپاس کی پیداوار فی ہیکٹرفی کلوگرام میں تقریباً 35.42فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔اسی طرح کپاس کے پیداواری رقبے میں بھی فی ملین ہیکٹرکی کمی واقع ہوئی ہے۔

کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ بظاہر غیر معیاری بیج کی فراہمی معلوم ہوتی  ہے جس کی وجہ سے کسانوں و کاشتکاروں کو مالی نقصانات کے علاوہ ملک کے قیمتی پانی، زرعی زمین وپیداوار، بجلی اور لیبر کا نقصان ہو رہا ہے۔

یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ایگری کلچرکے مطابق بھارت نے اپنی کپاس کی پیداوار میں 28.26کی شرح فیصد سے اضافہ کیا ہے اور وہاں کپاس کے پیداواری رقبےمیں بھی فی ملین ہیکٹرتقریباً 29فیصد کی شرح سے اضافہ ہواہے۔

عالمی مارکیٹ میں کثیر ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدی آرڈرز دست یاب ہیں لیکن مطلوبہ مقدار اور قیمتوں پر سوتی دھاگے کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نئے برآمدی آرڈر لینے سے گریز کر رہے ہیں۔

پاکستان اپیرل فورم کے چئیرمین جاوید بلوانی نے کہاکہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت 32سنگل اور اس سے کم کاونٹ کے حامل کاٹن یارن کی صفرشرح ڈیوٹی وٹیکس پر درآمد کرنے کی اجازت دے اور جب تک سوتی دھاکے کی قیمتیں قابو میں نہیں آتیں تمام ایکسپورٹرز، امپورٹرز اور مینوفیکچررز کو کسی بھی ملک سے کاٹن یارن امپورٹ کرنے کیلئے  چھوٹ دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔