بھارت میں گوروگرنتھ صاحب کے سیکڑوں سروپ غائب کیےجانے کیخلاف سکھوں کا احتجاج

آصف محمود  اتوار 25 اکتوبر 2020
احتجاج کرنیوالوں نے ایک مقدس مقام پر حملہ کیا، شرومنی کمیٹی کا موقف فوٹو: فائل

احتجاج کرنیوالوں نے ایک مقدس مقام پر حملہ کیا، شرومنی کمیٹی کا موقف فوٹو: فائل

چندی گڑھ: بھارتی شہر امرتسر میں سکھوں کی مقدس کتاب گورو گرنتھ صاحب کے 328 قدیم نسخہ جات مبینہ طورپر غائب کئے جانے کیخلاف گزشتہ 40 روز سے پرامن احتجاج کرنیوالی سکھ تنظیموں اور شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی ٹاسک فورس کے مابین تصادم ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد سکھ زخمی ہوئے ہیں۔

سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پاس سکھوں کی مقدس کتاب گوروگرنتھ صاحب کے سینکروں سروپ (نسخہ جات) محفوظ ہیں تاہم کچھ عرصہ قبل یہ انکشاف ہوا تھا کہ 238 مقدس نسخہ جات مبینہ طور پرغائب کردیئے گئے ہیں۔ رواں سال 26 جون کو یہ انکشاف ہوا تھا کہ گوروگرنتھ صاحب کے سینکڑوں سروپ غائب ہیں اور شرومنی کمیٹی کے ریکارڈمیں اس کا کوئی ذکرنہیں کہ وہ سروپ کہاں گئے ہیں۔ بھارتی وکیل ڈاکٹرایشرسنگھ کی سربراہی میں بنائی گئی تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اس نااہلی کا ذمہ دار شرومنی کمیٹی کو قراردیا تھا اوریہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مئی 2016 میں گورو گرنتھ صاحب کے 80 سروپ آگ لگنے کی وجہ سے ضائع ہوگئے تھے لیکن اس بات کو بھی چھپایا گیا تھا۔

گوروگرنتھ صاحب کے نسخہ جات کے مبینہ طورپرغائب کئے جانے کے خلاف ملک بھرسے تعلق رکھنے والی درجنوں سکھ تنظیموں نے 14 ستمبر کو شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے مرکزی دفتر کے باہردھرنا دیا تو ابھی تک جاری ہے۔ ہفتے کے روز سکھ تنظیموں کے کارکنوں اور شرومنی کمیٹی کی سیکیورٹی فورس جسے ٹاسک فورس کہا جاتا ہے ان کے درمیان تلخ کلامی شروع ہوئی جو تصادم کی شکل اختیارکر گئی ، سکھوں نے تلواریں نکال لیں جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب سکھ اور ٹاسک فورس کے اہل کارزخمی ہوئے ہیں۔

شرومنی کمیٹی کے ترجمان نے ایکسپریس کوبتایا کہ احتجاج کرنیوالوں نے ایک مقدس مقام پر حملہ کیا اور شرومنی کمیٹی کے داخلی کے دروازے کو تالے لگائے تھے جس پر ٹاسک فورس نے انہیں روکا تھا۔ اطلاعات کے مطابق احتجاج کرنیوالے سکھوں کا کیمپ اکھاڑدیا گیا ہے اورساؤنڈ سسٹم بھی ہٹادیا گیاہے۔

بھارتی پنجاب میں اس وقت ہزاروں سکھ حکومتی اصلاحات کیخلاف احتجاج کررہے ہیں اور سکھوں کے احتجاج کا دائرہ کار بڑھنے کا خدشہ ہے جس سے بھارت کی مودی سرکار اور بھارتی پنجاب حکومت کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔