فیس بک نے ’پڑوس سروس‘ پرغورشروع کردیا

ویب ڈیسک  پير 26 اکتوبر 2020
فیس بک نے کورونا وبا کے تناظر میں اپنے دو ارب 70 کروڑ صارفین کے لیے ’نیکسٹ ڈور‘ جیسی سروس شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے (فوٹو: فائل)

فیس بک نے کورونا وبا کے تناظر میں اپنے دو ارب 70 کروڑ صارفین کے لیے ’نیکسٹ ڈور‘ جیسی سروس شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے (فوٹو: فائل)

سان فرانسسكو: فیس بک نے پڑوس کے علاقوں اور وہاں موجود سروس کے تعارف کے لیے ایک نئی سہولت پر غور شروع کردیا، اسے ’’فیس بک نیبرہُڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

فیس بک کے صارفین کی تعداد اس وقت دو ارب 70 کروڑ افراد تک جاپہنچی ہے اسی بنا پر فیس بک نے آپ کے قریبی علاقوں میں موجود مختلف سروسز اور اشیا کی خرید و فروخت کی سہولت کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ’’فیس بک نیبر ہُڈ‘‘ پر غور شروع کردیا ہے۔ اسے فیس بک کی ایک اور سروس ’’نیکسٹ ڈور‘‘ کے مماثل قرار دیا جارہا ہے۔

اس سروس کے ذریعے آپ پڑوس میں موجود افراد ، سرگرمیوں اور وہاں فروخت ہونے والی اشیا کے متعلق معلومات حاصل کرسکیں گے اور خود اپنی سہولیات اور اشیا بھی ان کے ہاتھوں فروخت کرسکیں گے۔ فیس بک نے نوٹ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کووڈ 19 کے تناظر میں لوگوں نے اپنی ضروریات کے لیے آس پڑوس سے مدد لی ہے۔

فیس بک کے ترجمان نے کہا ہے کہ فیس بک کی مدد سے لوگ پڑوس کے کاموں اور معاملات میں شریک ہوتے ہیں۔ اسی کام کو آسان بنانے کے لیے ہم ’نیبرہُڈ‘ سروس شروع کررہے ہیں۔ فی الوقت یہ سروس صرف کینیڈا کے ایک شہر کیلگری کے لیے شروع کی گئی ہے۔ کسی کامیابی کی صورت میں اس کا دائرہ کار وسیع بھی کیا جاسکتا ہے۔

فیس بک ایپ میں اسے مارکیٹ پلیس، گروپس وغیرہ کے نیچے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کا ذکر سب سے پہلے سوشل میڈیا ماہر میٹ نویرا نے اپنی ایک ٹویٹ میں کیا تھا۔ علاوہ ازیں ماہرین نے اسے نیکسٹ ڈور جیسی سروس قرار دیا ہے جو پہلے سے فیس بک پر جاری ہے۔ نیکسٹ ڈور گوگل میپس کے ذریعے جغرافیائی پتے پر مشتمل ہے اور اسی بنا پر کام کرتی ہے۔

فیس بک پڑوس (نیبرہڈ) کا نظام ایسا رکھا گیا ہے کہ جوں ہی مخصوص لوگ کسی پڑوس سے وابستہ ہوں گے وہ پڑوس ازخود ’اوپن‘ ہوجائے گا۔ لیکن اس میں کوی ایڈمنسٹریٹر نہیں ہوگا بلکہ خود فیس بک اس کا نظام سنبھالے گا۔ دوسری جانب کمیونٹی سفیر جیسی کو شے بھی اس میں شامل نہیں ہوگی۔

اسے فیس بک گروپ سے بھی مختلف بنایا گیا ہے تاہم نیبرہڈ پر کلک کرتے ہی آپ کے مقام کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ فیس بک نے جلد ہی اس کی مزید تفصیلات جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔