- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
صرف 4 منٹ میں فالج کا اندازہ لگانے والی اسمارٹ فون ایپ
پینسلوانیا: اکثر اوقات لوگ فالج کے خطرات سے ناواقف ہوتے ہیں اور جب تک وہ ہسپتال پہنچتے ہیں اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ اسی تناظر میں امریکی ماہر نے مشین لرننگ ایپ بنائی ہے جو متاثرہ شخص کی آواز اور ویڈیو سے اس کیفیت کا اندازہ لگاسکتی ہے۔
ہسپتال پہنچنے کے بعد بھی نیورولوجسٹ (دماغی معالج) کا معائنہ ضروری ہوتا ہے تاکہ فالج کی کیفیت اور شدت کا اندازہ لگایا جاسکے۔ یہ ایپ پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی اور ہیوسٹن میتھوڈسٹ ہسپتال نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ اس کی تیاری کی لیے پہلے 80 کے قریب فالج کے مریضوں کی آواز اور ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے اور اسے ایک ڈیٹا بیس میں شامل کیا گیا ہے۔ فالج کے مریضوں کو بولنے میں دقت ہوتی ہے جبکہ چہرے کے کے عضلات اکڑ جاتے ہیں اور وہ نارمل نہیں رہتے۔
اس کے بعد ڈیٹا کو مشین لرننگ سے گزار کر الگورتھم کو تربیت دی گئی۔ جب اسے فالج کے مریضوں پر آزمایا گیا تو اس نے 79 فیصد درستگی سے فالج کی کم یا زیادہ شدت کی پیشگوئی کی جس کی تصدیق مختلف ٹیسٹ سے بھی ہوگئی۔ ایپ کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایمرجنسی روم کی تشخیص کی طرح ہی کام کرتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ایپ صرف چار منٹ میں فالج ہونے یا نہ ہونے کی نشاندہی کرسکتی ہے۔
اس پر تحقیق کرنے والی ماہر پروفیسر شیرون ہوانگ کہتی ہیں کہ یہ اولین کام ہے جس سے ایمرجنسی میں فالج کا اندازہ لگاسکتا ہے۔ چہرے کا ڈیٹا اور آواز اس ضمن میں بہت مددگار ہوتا ہے اور اس طرح گھر بیٹھے مریض دور دراز سے رہتے ہوئے بھی اپنی کسی کیفیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ ایپ طبی اہمیت رکھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔