گلگت بلتستان؛ 46.6 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار

شبیر حسین  پير 26 اکتوبر 2020
 94فیصد آبادی کو پینے کا معیاری پانی دستیاب نہیں،3.7فیصد کو غذائی قلت کا سامنا

 94فیصد آبادی کو پینے کا معیاری پانی دستیاب نہیں،3.7فیصد کو غذائی قلت کا سامنا

 اسلام آباد:  قومی غذائی سروے رپورٹ 2018 کے مطابق گلگت بلتستان میں 46.6 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں۔

54.9 فیصد بچوں کو ابتدائی6ماہ کے دوران ماں کا دودھ پلایا جاتا ہے، 3.7 فیصد آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ 7.5 فیصد کو کم درجے کی غذائی قلت درپیش ہے۔ 94 فیصد آبادی کو پینے کا بہتر پانی دستیاب ہے۔

79.7 فیصد آبادی کو سینیٹشن کی بہتر سہولت میسر ہے۔90.6 فیصد آبادی آیوڈین ملانمک کا استعمال کرتے ہیں۔82.7 فیصد افراد رفع حاجت کے بعد ہاتھ دھوتے ہیں، 46.3 فیصد خواتین ڈائپر وغیرہ تبدیل کرنے کے بعد ہاتھ دھوتی ہیں۔47.5 فیصد مائیں بچوں کو دودھ پلانے سے پہلے ہاتھ دھوتے ہیں، 81 فیصد افراد کھانا کھانے سے قبل ہاتھ دھوتے ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں 5 سال تک کے 21.3 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہے، 12.2فیصد بچے وزن میں زیادتی کا شکار ہے۔46.6 فیصدبچے سٹنٹنگ کا شکار ہے،9.4 فیصد بچے جسمانی قوت کی کمی میں مبتلا ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔