سندھ روشن پروگرام اسکینڈل؛ نیب نے 22 کروڑ روپے سندھ حکومت کے حوالے کردیئے

ویب ڈیسک  پير 26 اکتوبر 2020
سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسینز کی قلت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، چیئرمین نیب فوٹو: فائل

سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسینز کی قلت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، چیئرمین نیب فوٹو: فائل

 لاہور: نیب نے سندھ روشن پروگرام اسکینڈل کے ملزمان سے وصول کئے گئے 22 کروڑ 40 لاکھ روپے سندھ حکومت کے حوالے کر دیئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب نے سندھ روشن پروگرام اسکینڈل کے ملزمان سے پلی بارگین کے تحت وصول کئے گئے 22 کروڑ 40 لاکھ روپے سندھ حکومت کے حوالے کردیئے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے رقم کا چیک چیف سیکرٹری ممتاز علی شاہ کے حوالے کیا۔

اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے 50 کروڑ مالیت کے دو پلاٹ بھی سندھ حکومت کے واپس کرائے ہیں ، نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں بلا واسطہ اور باالوسطہ 23 ارب روپے وصول کئے ہیں، شوگر اسکینڈل میں 10 ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز کی ایک ارب روپے مالیت کی 300 ایکڑ زمین بھی واپس کرائی، اس کے علاوہ کراچی کی احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیٹ آئل کیس میں ملزم کی ایک ارب 27 کروڑ روپے پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسینز کی قلت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

سندھ روشن پروگرام کیس کیا ہے؟

سندھ روشن پروگرام  کیس میں وزیراعلیٰ سندھ پر الزام ہے کہ انہوں نے سندھ میں شمسی توانائی سے چلنے والی لائٹس کی خریداری اور تقسیم کے لیے غیر قانونی ٹھیکے دیے۔ مراد علی شاہ پر 4 ارب کی غیر معیاری سولر لائٹس 400 فیصد مہنگے داموں خریدنے کا الزام ہے۔ من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دلانے کے لیے مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ سال 2014.15 میں خصوصی نوٹ لکھا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔