- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
فرانسیسی سیاست دان کا مسلمان خواتین کے سر ڈھانپنے پر مکمل پابندی کا مطالبہ
پیرس: فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کی سربراہ نے مسلمان خواتین کے عوامی مقامات پر سر ڈھاپنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں مرین لیپین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 1989ء کے بعد سے فرانس میں حجاب پہننے والی خواتین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہ اسلام کے فرانس میں تیزی سے پھیلنے کی علامت ہے۔
یہ پڑھیے: طیب اردوان کا فرانسیسی صدر کو دماغی علاج کا مشورہ
لیپن نے دعویٰ کیا کہ فرانس میں اعلان جنگ کردیا گیا ہے اور ہمیں بھی کسی ملک نہیں بلکہ ایک نظریے سے جنگ لڑنی ہے، یہ نظریہ فرانس کے خلاف ہے تاہم لیپین نے مساجد بند کرنے اور غیرملکیوں کو بے دخل کرنے کے مطالبات کرنے والی تنظیموں کی حمایت سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی ایک بار پھر تشہیر و اشاعت کے بعد اسلاموفوبیا کی ایک نئی لہر نے جنم لیا ہے۔ فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بیانات اور خاکوں کی اشاعت کے فیصلے کی تائید کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے جب کہ دوسری جانب فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
یہ لنک بھی دیکھیے: کویت کے 50 سپر اسٹورز نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔