فرانسیسی سیاست دان کا مسلمان خواتین کے سر ڈھانپنے پر مکمل پابندی کا مطالبہ

ویب ڈیسک  پير 26 اکتوبر 2020
لیپن نے دعوی کیا کہ فرانس میں اعلان جنگ کردیا گیا ہے اور ہمیں بھی کسی ملک نہیں بلکہ ایک نظریے سے جنگ لڑنا ہوگی(فوٹو، انٹرنیٹ)

لیپن نے دعوی کیا کہ فرانس میں اعلان جنگ کردیا گیا ہے اور ہمیں بھی کسی ملک نہیں بلکہ ایک نظریے سے جنگ لڑنا ہوگی(فوٹو، انٹرنیٹ)

پیرس:  فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کی سربراہ نے مسلمان خواتین کے عوامی مقامات پر سر ڈھاپنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں مرین لیپین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 1989ء کے بعد سے فرانس میں حجاب پہننے والی خواتین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہ اسلام کے فرانس میں تیزی سے پھیلنے کی علامت ہے۔

یہ پڑھیے: طیب اردوان کا فرانسیسی صدر کو دماغی علاج کا مشورہ

لیپن نے دعویٰ کیا کہ فرانس میں اعلان جنگ کردیا گیا ہے اور ہمیں بھی کسی ملک نہیں بلکہ ایک نظریے سے جنگ لڑنی ہے، یہ نظریہ فرانس کے خلاف ہے تاہم لیپین نے مساجد بند کرنے اور غیرملکیوں کو بے دخل کرنے کے مطالبات کرنے والی تنظیموں کی حمایت سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی ایک بار پھر تشہیر و اشاعت کے بعد اسلاموفوبیا کی ایک نئی لہر نے جنم لیا ہے۔ فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بیانات اور خاکوں کی اشاعت کے فیصلے کی تائید کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے جب کہ دوسری جانب فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

یہ لنک بھی دیکھیے: کویت کے 50 سپر اسٹورز نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔