- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
امریکا میں کورونا وائرس کی ’’تیسری لہر‘‘ کا آغاز
واشنگٹن: اس وقت جبکہ ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا کی دوسری لہر نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں اس وبا کی تیسری لہر بھی شروع ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ کووِڈ 19 کی عالمی وبا سے مقابلے میں امریکا اور بھارت کو ناکام ترین ممالک قرار دیا جارہا ہے جہاں اب تک اس وبا کی شدت نہ صرف برقرار ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔
جمعہ 23 اکتوبر کو امریکا میں کورونا وائرس کے 83,757 مصدقہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 26 اکتوبر کو یہ تعداد 74,323 رہی۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع شدہ ایک تجزیئے کے مطابق، امریکا میں اب تک کورونا وائرس کی دو لہریں آچکی ہیں جبکہ کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں حالیہ اضافے کو تیسری لہر قرار دیا جارہا ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ تیسری لہر کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے جبکہ دسمبر 2020 تک امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تین لاکھ سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ سرِدست یہ تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اکتوبر کا مہینہ بھی ختم نہیں ہوا ہے۔
امریکا میں ادویہ اور غذاؤں سے متعلق مرکزی ادارے ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ (ایف ڈی اے) کے سابق سربراہ اسکاٹ گوٹلیب نے گزشتہ روز سی این بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں خیال ظاہر کیا کہ بیشتر امریکی ریاستوں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بہت کم وقت میں اور بہت تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔
طبی ماہرین ٹرمپ انتظامیہ کے طرزِ عمل پر شدید نالاں ہیں جس نے پہلے اس وبا کی موجودگی سے انکار کیا، پھر اس کا پھیلاؤ روکنے میں تاخیر کرنے کے ساتھ ساتھ ناکافی اقدامات کا سہارا لیا۔ اب امریکی حکومت کا سارا زور اس وائرس کی دوا (بشمول ویکسین) تیار کرنے پر ہے لیکن اب بھی کورونا وبا کو قابو کرنے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں کورونا وبا کی پہلی لہر کبھی ختم ہی نہیں ہوئی تھی اس لیے یہاں دوسری اور تیسری لہر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس سے قطع نظر کہ امریکا میں کورونا متاثرین کی تعداد میں حالیہ اضافے کو تیسری لہر کہا جائے یا نہیں، اتنا بہرحال طے ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بڑی وبا کے مقابلے میں خود کو بدترین طور پر ناکام ثابت کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔