بھارت کی مقبوضہ کشمیر کے زمینی ملکیت قوانین میں تبدیلی جنگی جرم ہے، پاکستان

ویب ڈیسک  بدھ 28 اکتوبر 2020
بھارت اپنے اقدامات سے تسلیم شدہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا، دفتر خارجہ۔ فوٹو:فائل

بھارت اپنے اقدامات سے تسلیم شدہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا، دفتر خارجہ۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: پاکستان نے کشمیر میں زمینی ملکیت کے قوانین میں غیر قانونی ترمیم کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

بھارت کی جانب سے کشمیر میں زمینی ملکیت کے قوانین میں غیر قانونی تبدیلی پر دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیر میں زمینی ملکیت کے قوانین میں غیر قانونی ترمیم کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے، اور کشمیر میں زمینی ملکیت کی قوانین میں تبدیلی قابل مذمت ہے۔

دفترخارجہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں زمینی ملکیت کے قوانین میں تبدیلی پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کو کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور شناخت کو تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ 5 اگست 2019 کی بھارتی غیر قانونی و یکطرفہ کارروائی اور بعد کے اقدامات، ڈومیسائل قانون میں تبدیلی، زمینی ملکیت کے قوانین میں تبدیلی کا مقصد کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا ہے۔  آبادیاتی ڈھانچے میں تبدیلی کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ یہ اقدام چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے جو ایک جنگی جرم ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر میں اٹھائے گئے تمام بھارتی اقدامات میں کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں ہے، مظلوم کشمیری عوام کو بندوق کے زور پر فوجی محاصرے میں رکھا جا رہا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے تسلیم شدہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔