روک سکو تو روک لو!   (دوسرا اورآخری حصہ)

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین  جمعـء 30 اکتوبر 2020
aamir.liaquat@express.com.pk

[email protected]

کپتان تو آپ اچھی طرح جانتے ہی ہیں کون تھا؟ کون ہے؟ وہ جو مسلسل بھگا رہا ہے۔ گوجرانوالہ سے کراچی،کراچی سے کوئٹہ اور ابھی نہ جانے کہاں کہاں تک بھاگنا پڑے؟کپتان نے کہہ دیا تھا کہ میں تمہیں رُلاؤں گا، میں تمہیں تڑپاؤں گا، تم بچ نہیں سکو گے!! بچ سکتے ہو تو بچ کے دکھا دو!…….

پھر پاناما کیس ہوا، دو ماہ میں عوام نے انھیں گاڈ فادر اور سسلین مافیا کے نام سے یاد کرنا شروع کر دیا جس کا یہ الزام منصفین پر لگاتے ہیں اور قطری شہزادے کے خط کی آڑ میں جو ظاہری شرافت تھی وہ بھی مٹی میں مل گئی……. جے آئی ٹی بنی اور شریف فیملی کے ایک ایک فرد کی طلبی کی صدائیں آنا شروع ہوگئیں کہ ’’فلاں، فلاں ثبوتوں کے ساتھ، فلاں تاریخ کو حاضر ہو اور جواب دے اور پھر ایک دن اُس لڑکی کی طلبی بھی ہوگئی، جب وہ تفتیش کے بعد باہر آئی تو اُس نے متکبرانہ انداز میں کہا کہ ’’ نواز شریف چوتھی بار بھی وزیراعظم بنیں گے، روک سکو تو روک لو‘‘…….

جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی جاری ہوگئی، میاں صاحب کو منی لانڈررکا خطاب عوام نے عطا فرمایا گوکہ والیم 10 ابھی تک بند ہے لیکن نیب کو کارروائی کی ہدایت کردی گئی اور نیب نے تمام ثبوت اکٹھا کرکے عوام کے سامنے پیش کر دیے مگر اُسی دوران اُس لڑکی نے ہزیمت اور شکست کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے جلسوں پر جلسے کرنا شروع کر دیے جیسے کہ وہ اب بھی کر رہی ہے……. جس طرح چراغ بجھنے سے قبل اپنی لو زور سے پھڑپھڑا کر اپنے گُل ہونے کا اشارہ دیتا ہے بالکل اُسی طرح وہ ضمنی انتخاب جیتنے لگی اور عدلیہ اور فوج کو بار بار مخاطب کرکے کہنے لگی۔’’دیکھو ہماری فتح!دیکھو ہمارا حق!! دیکھو، دیکھو، روک سکو تو میرے اِن جملوں کو روک لو!

دوسری جانب میاں نواز شریف ہر ایک سے پوچھتا رہا ’’مجھے کیوں نکالا؟ مجھے کیوں نکالا؟‘‘ وقت گذرتا رہا‘ وقت گذر رہا ہے، جس انسان کوکونسلر کے انتخاب کے لیے 2 ووٹ نہیں مل سکتے، وہ کہتا ہے ’’ہم بلوچستان کو ایک آزاد ریاست بنائیں گے‘‘ باپ اپنے وقت کا سب سے بڑا آدمی، عظیم رہنما، ایک بہترین رہبر یعنی علامہ شاہ احمد نورانی اور بیٹا کھوٹا نکلا۔ اور اِن سب کو تقویت فوج کے خلاف متفق اتفاق پی ڈی ایم کی چمنیوں سے اٹھنے والے کثیف دھوئیں سے مل رہی ہے، ان میں وہ لڑکی بھی شامل ہے  جو سنا ہے آج کل تیروں کے نغموں پر تلواروں کی طرح باتیں کرتی ہے…….

اب میں اُس لڑکی سے کہنا چاہتا ہوں کہ باپ تمہارا دو مرتبہ نا اہل ہوگیا، تمہارے بھائیوں پر مقدمے ہیں‘ اب شریف خاندان اور ان کی آنے والی نسلوں کی سیاست داؤ پر لگ چکی ہے۔ روک سکو تو روک لو!!

اب بھی وقت ہے! میں تم سے کہتا ہوں کہ اپنے آپ کو روک سکتی ہو تو روک لو، اپنے جملوں اور لہجے کو روک لو …….تم اپنے اختیار اور ارادے سے ہی رک سکتی ہو لہٰذا رک سکو تو رک جاؤ تمہارے لیے بہتر ہے ورنہ کہنے اور سنانے کو بہت کچھ ہے لیکن آج 12 ربیع الاول کے دن دل سے کہنا چاہتا ہوں ’’رُک سکو تو رُک جاؤ۔‘‘!!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔