آب و ہوا میں تبدیلی: آرکٹک جانوروں کی وقت سے پہلے نقل مکانی

ویب ڈیسک  ہفتہ 7 نومبر 2020
ماہرین نے کہا ہے کہ آرکٹک کے برفیلے علاقوں میں جانوروں کی نقل مکانی میں بہت فرق آیا ہے جس کی وجہ کلائمٹ چینج ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے کہا ہے کہ آرکٹک کے برفیلے علاقوں میں جانوروں کی نقل مکانی میں بہت فرق آیا ہے جس کی وجہ کلائمٹ چینج ہے۔ فوٹو: فائل

میری لینڈ: ماہرین نے کہا ہے کہ آرکٹک میں آب و ہوا کی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کی وجہ سے کئی جانداراب وقت سے پہلے نقل مکانی کررہے ہیں کیونکہ موسم کی بے یقینی سے موسمِ سرما کی نقل مکانی پر فرق پڑا ہے۔

آرکٹک میں ماہرین نے 30 برس کا ڈیٹا حاصل کیا ہے جس میں یہاں پائے جانے والے 86 سے زائد اقسام کے جانوروں کی عادات کو نوٹ کیا گیا ہے۔ ان میں سرِ فہرست گولڈن ایگل اور برفانی بارہ سنگھے (رینڈیئر) ہیں جن کی نقل مکانی میں غیرمعمولی تبدیلی ہوئی ہے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ کے وائلڈ لائف پروفیسر ایلیزیئر گورارے نے کہا، ’ ہم جانوروں کی  بڑی تعداد کو بڑے پیمانے پر مانیٹر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جانور نہ جانتے ہوئے بھی بدلتی ہوئی آب و ہوا کے تحت خود کو بدل رہے ہیں اور کئی برس سے یہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

پروفیسر ایلیزیئر گورارے اور ان کے ساتھیوں نے گزشتہ 15 برس تک 900 مادہ رینڈیئر پر جیوگرافیکل پوزیشننگ سسٹم ( جی پی ایس) کے برقی ٹیگ لگائے۔ انہوں نے غور کیا کہ ہر سال اس میں عین ایک دن کا فرق آیا اور وہ ایک دن قبل اپنے بچوں کو جنم دینے کے لیے نقل مکانی کرگئی اور یوں 15 سال میں 15 روز کا فرق ہوا۔ اس کی وجہ درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہے۔

’ یہ تمام شواہد درجہ حرارت میں اضافہ ظاہرکررہے ہیں۔ آرکٹک خطہ کلائمٹ چینج سے خوفناک اندازمیں متاثر ہوا ہے کیونکہ بقیہ سیارے کے مقابلے میں اس کے گرم ہونے کی رفتاردوگنی ہے۔ لیکن اس برف کے ریگستان میں بچوں کو وقت سے پہلے جنم دینا خطرے سے خالی نہیں ہوا۔ کیونکہ اس طرح برفیلی ہواؤں سے نحیف بچہ مر سکتا ہے۔ کیونکہ نصف میٹر کی برفباری میں بچے کے زندہ رہنے کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے۔

تشویش یہ ہے کہ رینڈیئر کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے۔ پھر اس علاقے میں گوشت اور کھالوں کے لیے ان کا شکار بھی کیا جاتا ہے جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جاتی ہے۔

اب سنہرے عقاب یا گولڈن ایگل کی بات ہوجائے تو اس ٹھنڈک میں رہتا ہے۔ گزشتہ 25 برس میں ان کی نقل مکانی میں نصف دن کا فرق پڑا ہے۔  اس معاملے پر ماہرین کا خیال ہے کہ موسم میں روزانہ کی تبدیلی دھیرے دھیرے ہوتی ہے اور جانوروں پر ان کے اثرات اور ان کے برتاؤ میں تبدیلی کے لیے ایک طویل عرصے تک ان کا مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔

تاہم میری لینڈ کی ٹیم نے 8000 جانوروں کے ڈیڑھ کروڑ ڈیٹاپوائنٹس جمع کئے ہیں اور یہ معلومات جانوروں کو بچانے، تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں میں بہتر حکمتِ عملی کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔