- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
کراچی کے ساتوں صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کا اجلاس
کراچی: کراچی کے ساتوں صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کورونا وبا کی دوسری لہر اور صنعتی شعبے کو درپیش نامساعد حالات میں وفاقی و صوبائی محکموں کے نوٹسز سے پیدا ہونے والے خوف و ہراس سے نمٹنے کا ایکشن پلان ترتیب دیدیاہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پیر کو کراچی کی ساتوں صنعتی علاقوں جن میں لانڈھی، بن قاسم، نارتھ کراچی، سائیٹ، سائیٹ سپر ہائی وے، فیڈرل بی ایریا اور کورنگی صنعتی علاقوں کی ایسوسی ایشنز شامل ہیں پر مشتمل کراچی انڈسٹریل فورم کا اجلاس میں منعقد ہوا ہے جس میں ایمپلائزاولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹوشن اور سندھ سوشل سیکورٹی کے جاری کردہ آڈٹ نوٹسز، موسم سرما میں گیس لوڈ مینجمنٹ اور گیس انفرااسٹرکچر سیس(جی آئی ڈی سی) واجبات کی ادائیگیوں سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
2گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اس اجلاس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صنعتوں پر جی آئی ڈی سی پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عائد کیا گیا تھا لیکن جب حکومت کی جانب سے اس منصوبے کو ختم کردیا گیاہے تو صنعتوں پر جی آئی ڈی سی کی مد میں 437 ارب روپے کے واجبات عائد نہیں کیے جاسکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں 12نومبر کو گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کے مشیر برائے افرادی قوت و سمندر پار پاکستانی ذلفی بخاری کے ساتھ ساتوں صنعتی علاقوں کی ایسوسی ایشنز کے ساتھ منعقد ہونے والے اجلاس اور گورنر سندھ کی سربراہی میں قائم ہونے والے سندھ انڈسٹریل لائڑن کمیٹی کے اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے کی بھی حکمت عملی وضع کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔