- سندھ میں سینیٹ کی خالی نشست کے لئے ضمنی انتخاب میں پولنگ جاری
- سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ کوحراست میں لے لیا گیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش
- تحریک انصاف کا صحافی عمران ریاض کی گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- صحافی عمران ریاض کی گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد سے صبح 10 بجے جواب طلب
- براڈپیک کی مہم جوئی کے دوران ایک اور پاکستانی کوہ پیما لاپتہ
- صحافی عمران ریاض خان کو پولیس نے گرفتار کرلیا
- الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو کے فور منصوبے کے افتتاح سے روک دیا
- نوجوان کوہ پیما نانگا پربت چوٹی پر پھنس گئے، ریسکیو آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- کراچی ائیرپورٹ پرہنگامی لینڈنگ کرنے والا بھارتی طیارہ 11 گھنٹے بعد روانہ
- ٹوئٹر نے مودی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
- موسم گرما میں برطانیہ جانے کے خواہش مندوں کو فوری ویزا درخواست جمع کرانے کی ہدایت
- 35 خواتین افسران کے موبائل نمبرز فحش ویب سائٹ پر ڈالنے والے سرکاری ملازمین گرفتار
- پنجاب میں 100 یونٹ بجلی مفت کرنے پر الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو طلب کرلیا
- آئی ایم ایف کے پاس دیوالیہ ملک کی حیثیت سے جائیں گے، سری لنکن وزیراعظم
- بلوچستان میں بارشوں سے 15 افراد جاں بحق، کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ
- اوکاڑہ کے نوجوان کا آئندہ سال پیدل سفر حج کا اعلان
- رشوت لینے کا الزام، عثمان بزدار کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی اینٹی کرپشن میں طلبی
- آئی ایم ایف سے معاملات ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں طے ہوجائیں گے، وزیر پیٹرولیم
- حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی ختم کردی
کراچی کے ساتوں صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کا اجلاس

کورونا اور محکموں کے نوٹسز سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کیلیے ایکشن پلان مرتب۔ فوٹو:فائل
کراچی: کراچی کے ساتوں صنعتی علاقوں کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کورونا وبا کی دوسری لہر اور صنعتی شعبے کو درپیش نامساعد حالات میں وفاقی و صوبائی محکموں کے نوٹسز سے پیدا ہونے والے خوف و ہراس سے نمٹنے کا ایکشن پلان ترتیب دیدیاہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پیر کو کراچی کی ساتوں صنعتی علاقوں جن میں لانڈھی، بن قاسم، نارتھ کراچی، سائیٹ، سائیٹ سپر ہائی وے، فیڈرل بی ایریا اور کورنگی صنعتی علاقوں کی ایسوسی ایشنز شامل ہیں پر مشتمل کراچی انڈسٹریل فورم کا اجلاس میں منعقد ہوا ہے جس میں ایمپلائزاولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹوشن اور سندھ سوشل سیکورٹی کے جاری کردہ آڈٹ نوٹسز، موسم سرما میں گیس لوڈ مینجمنٹ اور گیس انفرااسٹرکچر سیس(جی آئی ڈی سی) واجبات کی ادائیگیوں سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
2گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اس اجلاس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صنعتوں پر جی آئی ڈی سی پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عائد کیا گیا تھا لیکن جب حکومت کی جانب سے اس منصوبے کو ختم کردیا گیاہے تو صنعتوں پر جی آئی ڈی سی کی مد میں 437 ارب روپے کے واجبات عائد نہیں کیے جاسکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں 12نومبر کو گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کے مشیر برائے افرادی قوت و سمندر پار پاکستانی ذلفی بخاری کے ساتھ ساتوں صنعتی علاقوں کی ایسوسی ایشنز کے ساتھ منعقد ہونے والے اجلاس اور گورنر سندھ کی سربراہی میں قائم ہونے والے سندھ انڈسٹریل لائڑن کمیٹی کے اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے کی بھی حکمت عملی وضع کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔