- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
فلٹر والا مہنگا ماسک، کورونا وائرس کو پھیلنے سے نہیں روکتا، تحقیق
میری لینڈ: ایک امریکی انجینئر نے باقاعدہ تجربات سے ثابت کیا ہے کہ بازار میں مہنگے داموں فروخت ہونے والے ایسے فیس ماسک جن پر چھوٹے فلٹر جیسا ’اخراجی والو‘ (ایگزیلیشن والو) لگا ہوتا ہے، وہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ بالکل بھی نہیں روکتے۔
انہوں نے صارفین کو ایسے ماسک پہننے کا مشورہ دیا ہے جن پر فلٹر یعنی اخراجی والو نصب نہ ہو؛ اور جن کی موٹائی نسبتاً زیادہ ہو۔
امریکی ادارے ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ (NIST) کے انجینئر میتھیو اسٹیمیٹس نے خصوصی کیمروں کی مدد سے مختلف ماسک پہننے کے بعد سانس لینے میں ہوا خارج ہونے کے عمل کی عکس بندی کی، جس سے ظاہر ہوا کہ ’اخراجی والو‘ (فلٹر) والے مہنگے این 95 ماسک، منہ سے باہر نکلنے والی ہوا کو بالکل بھی نہیں روکتے۔
ان کے برعکس، جب سستا لیکن موٹے کپڑے والا ماسک پہنا گیا، تو اس نے منہ سے نکلنے والی ہوا بڑی کامیابی سے روک لی۔
یہ تحقیقی مقالہ اور متعلقہ ویڈیو، دونوں ہی ’’فزکس آف فلوئیڈز‘‘ کی ویب سائٹ پر گزشتہ روز شائع ہوئے ہیں۔
’’اخراجی والو (فلٹر) والا ماسک صرف اتنا کرتا ہے کہ اپنے پہننے والے کو ہوا میں پھیلے ہوئے کورونا وائرس سے بچاتا ہے، لیکن اگر اسے پہننے والا خود ہی کورونا وائرس میں مبتلا ہو، تو یہ ماسک اس شخص سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکے گا،‘‘ میتھیو نے وضاحت کی۔
اپنے مقالے میں انہوں نے ایسے افراد کی طرف خصوصی توجہ دلائی ہے جو اگرچہ کورونا وائرس کا شکار ہیں مگر ان میں کسی قسم کی ظاہری علامات موجود نہیں۔ فلٹر والا ماسک پہن کر یہ لوگ دوسروں کے پھیلائے ہوئے کورونا وائرس سے تو بچ جاتے ہیں مگر خود ان کے کھانسنے، چھینکنے اور سانس سے ہوا میں خارج ہونے والا کورونا وائرس، فلٹر والا ماسک نہیں روک پاتا۔
آسان الفاظ میں یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ مہنگا ماسک پہننے والے خود کو تو محفوظ کررہے ہوتے ہیں لیکن اگر وہ خود کورونا وائرس میں مبتلا ہوں تو دوسرے لوگ ان کے ذریعے کووِڈ 19 کا شکار ہوتے رہیں گے؛ اور اس معاملے میں یہ ’فلٹر والا‘ مہنگا ماسک بالکل ناکارہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔