- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
بیکٹیریا اور خردنامیوں کی مزید 12 ہزار اقسام دریافت
واشنگٹن: اگرچہ تجربہ گاہوں میں بھی بہت سے بیکیٹریا، خرد نامیوں (مائیکرو آرگنزم) اور یک خلوی آرکیا پیدا کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کی تعداد یہیں تک محدود رہی تاہم اب ایک نئے طریقے کے تحت لگ بھگ 12500 خردنامیوں، بیکٹیریا اور آرکیا کی شناخت ہوئی ہے جو اس سے قبل سائنس کی نگاہ سے اوجھل تھے۔
بین الاقوامی ماہرین نے میٹا جینومکس کے ذریعے اس عمل کو انجام دیا ہے۔ ماہرِ جینیات اسٹیفن نے فیش کہتے ہیں کہ ’ میٹاجینوم میں براہِ راست کسی ماحول یا نمونے کو دیکھا جاتا ہے اور اس میں شامل تمام جان داروں کی جینیاتی اور ڈی این اے ترتیب کے تحت انہیں دیکھا جاتا ہے، ضروری نہیں کہ تمام خرد نامیے تجربہ گاہ میں پیدا کیے جائیں کیونکہ میٹا جینومکس کسی بھی قدرتی جگہ سے جینوم کا احوال بتاتا ہے، خواہ وہ کھیت کی مٹی ہو کوئی تالاب ہی کیوں نہ ہو‘۔
ماحول کے میٹاجینومکس عمل سے براہِ راست ہزاروں نئے خرد نامیے سامنے آئے ہیں جو ہماری نگاہوں سے اوجھل تھے لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ 10 ہزار میٹا جینوم کا ڈیٹا جمع کرنے اور اسے دیکھنا بہت مشکل اور وقت طلب عمل ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ کسی بھی ماحول میں تمام جینوم کا ایک ساتھ مطالعہ اور شناخت میٹا جینومکس میں عام ہوتا ہے۔ اس میں جینوم کے آدھے، پونے ٹکڑے ہوتے ہیں جنہیں بعد ازاں جگسا پزل کی طرح جوڑ کر شناخت کیا جاتا ہے۔
اس ڈیٹا میں 52,515 جینیاتی پارچے دیکھے گئے اور اس طرح کئی خردنامیوں کا 50 فیصد جینوم مکمل کرکے نوٹ کیا گیا ہے۔ یہ میٹاجینوم دنیا بھر سے لیے گئے ہیں جن میں سمندر، ریگستان، کھیت اور جانوروں کے مسکن شامل ہیں۔ اس طرح اب بیکٹیریا اور خرد نامیوں کا کیٹلاگ 44 فیصد تک وسیع ہوگیا ہے جو ایک بہت بڑا اضافہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔