بیکٹیریا اور خردنامیوں کی مزید 12 ہزار اقسام دریافت

ویب ڈیسک  جمعرات 12 نومبر 2020
میٹاجینومکس عمل کے ذریعے بین الاقوامی ماہرین نے بیکٹیریا اور آرکیا کی بالکل نئی اقسام دیکھی ہیں (فوٹو : فائل)

میٹاجینومکس عمل کے ذریعے بین الاقوامی ماہرین نے بیکٹیریا اور آرکیا کی بالکل نئی اقسام دیکھی ہیں (فوٹو : فائل)

 واشنگٹن: اگرچہ تجربہ گاہوں میں بھی بہت سے بیکیٹریا، خرد نامیوں (مائیکرو آرگنزم) اور یک خلوی آرکیا پیدا کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کی تعداد یہیں تک محدود رہی تاہم اب ایک نئے طریقے کے تحت لگ بھگ 12500 خردنامیوں، بیکٹیریا اور آرکیا کی شناخت ہوئی ہے جو اس سے قبل سائنس کی نگاہ سے اوجھل تھے۔

بین الاقوامی ماہرین نے میٹا جینومکس کے ذریعے اس عمل کو انجام دیا ہے۔ ماہرِ جینیات اسٹیفن نے فیش کہتے ہیں کہ ’  میٹاجینوم میں براہِ راست کسی ماحول یا نمونے کو دیکھا جاتا ہے اور اس میں شامل تمام جان داروں کی جینیاتی اور ڈی این اے ترتیب کے تحت انہیں دیکھا جاتا ہے، ضروری نہیں کہ تمام خرد نامیے تجربہ گاہ میں پیدا کیے جائیں کیونکہ میٹا جینومکس کسی بھی قدرتی جگہ سے جینوم کا احوال بتاتا ہے، خواہ وہ کھیت کی مٹی ہو کوئی تالاب ہی کیوں نہ ہو‘۔

ماحول کے میٹاجینومکس عمل سے براہِ راست ہزاروں نئے خرد نامیے سامنے آئے ہیں جو ہماری نگاہوں سے اوجھل تھے لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ 10 ہزار میٹا جینوم کا ڈیٹا جمع کرنے اور اسے دیکھنا بہت مشکل اور وقت طلب عمل ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ کسی بھی ماحول میں تمام جینوم کا ایک ساتھ مطالعہ اور شناخت میٹا جینومکس میں عام ہوتا ہے۔ اس میں جینوم کے آدھے، پونے ٹکڑے ہوتے ہیں جنہیں بعد ازاں جگسا پزل کی طرح جوڑ کر شناخت کیا جاتا ہے۔

اس ڈیٹا میں 52,515 جینیاتی پارچے دیکھے گئے اور اس طرح کئی خردنامیوں کا 50 فیصد جینوم مکمل کرکے نوٹ کیا گیا ہے۔ یہ میٹاجینوم دنیا بھر سے لیے گئے ہیں جن میں سمندر، ریگستان، کھیت اور جانوروں کے مسکن شامل ہیں۔ اس طرح اب بیکٹیریا اور خرد نامیوں کا کیٹلاگ 44 فیصد تک وسیع ہوگیا ہے جو ایک بہت بڑا اضافہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔