ٹریک پر کچرا ٹکٹ گھر کھنڈر، سرکلر ریلوے بحال نہ ہونے کا خدشہ

وکیل راؤ  جمعرات 12 نومبر 2020
ٹکٹ گھر نشئی افراد کی آماجگاہ بن چکا غلاظت کے بھی ڈھیر، فوٹو : ایکسپریس

ٹکٹ گھر نشئی افراد کی آماجگاہ بن چکا غلاظت کے بھی ڈھیر، فوٹو : ایکسپریس

 کراچی:  دنیا کے بدترین ٹرانسپورٹ نظام کے حامل پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں کے ساتھ ایک بار پھر ہاتھ ہوگیا، کراچی سرکلر ریلوے کے نامکمل اور خستہ حال ریلوے ٹریک پر سرکلر ریلوے چلانے کا اعلان محض اعلان ہی رہنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

عدالت عظمیٰ کے حکم پر پاکستان ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا پہلا مرحلہ 16 نومبر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت یومیہ اپ اور ڈاؤن میں 8 ٹرینیں چلائی جائیں گی۔ ریلوے حکام کے مطابق پیپری سے اورنگی ٹاؤن کا فاصلہ 60 کلومیٹر طویل ہے جس میں سے 14 کلو میٹر سٹی تا اورنگی ٹاؤن پر مشتمل ہے۔

ریلوے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اورنگی ٹاؤن اسٹیشن تک ٹرینیں چلانے کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے کیونکہ مذکورہ ٹریک پر ٹرینیں چلانے کے حوالے سے کوئی تیاری نہیں کی گئی جبکہ اس ٹریک پر ٹرینیں چلانے میں کئی تکنیکی دشواریوں کا بھی سامنا ہے ، اورنگی ٹاؤن ریلوے اسٹیشن پر سنگل ٹریک ہے جس کی وجہ سے ریلوے انجن اور بریک وین کی شفٹنگ میں خاصا وقت درکار ہوگا یا دوسری صورت میں ہر ٹرین میں 2 انجن لگانا پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں :16نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے مرحلہ وار بحال کرنے کا اعلان

ایکسپریس سروے کے دوران مشاہدے میں یہ بات آئی کہ کئی مقامات پر ریلوے ٹریک زمین میں دھنسا ہوا ہے جبکہ بیشتر مقامات پر ریلوے ٹریک کچرا کنڈی میں تبدیل ہوگیا ہے مچھر کالونی، وزیر مینشن، اورنگی ٹاؤن سمیت دیگر مقامات پر کئی جگہوں سے ریلوے پٹری زنگ آلود ہوچکی ہے اورنگی ٹاؤن اسٹیشن کا ٹکٹ گھر کھنڈر کا منظر پیش کررہا تھا، ٹکٹ گھر کا کوئی دروازہ اور نہ ہی کھڑکی تھی کمرہ تباہ ہوچکا ہے جو نشئی افراد کی آماجگاہ بن چکا ہے ٹکٹ گھر میں غلاظت کے ڈھیر لگے ہیں پلیٹ فارم رکشوں اور سوزوکیوں کا اڈہ بنا ہوا ہے کئی مقامات پر پلیٹ فارم بھی ٹوٹ پھوٹ چکا ہے ، بعض مقامات پر ریلوے لائن سے محض 10 فٹ کے فاصلے پر تجاوزات قائم تھیں جنھیں تاحال ہٹایا نہیں جاسکا ہے۔

ریلوے حکام کے مطابق اورنگی ٹاؤن سے پیپری اسٹیشن تک کا یکطرفہ کرایہ 50 روپے مقرر کیا گیا ہے، حکام کے مطابق کے سی آر کے اصل روٹ کا فاصلہ 46 کلومیٹر ہے تاہم حیرت انگیز طور پر 60 کلو میٹر ٹریک پر ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے یہ بھی واضح رہے کہ پیپری سے سٹی اسٹیشن تک مین ریلوے لائن ہے جبکہ اورنگی ٹاؤن سے سٹی اسٹیشن تک لوپ لائن ہے جہاں ٹریک کی حالت انتہائی خراب ہے وزیر مینشن ریلوے اسٹیشن سے اورنگی ٹاؤن اسٹیشن کے درمیان ریلوے ٹریک کے اطراف کچرا کنڈیاں بنی ہوئی ہیں۔

بعض اسٹیشنوں پر ریلوے پھاٹک اور ٹکٹ گھر کی سہولت بھی موجود نہیں اکثر اسٹیشنوں پر مسافروں کے لیے انتظار گاہ کا بھی کسی قسم کا کوئی انتظام نہیں ہے، اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ڈی سی او کراچی ریلوے ناصر نذیر نے بتایا کہ سرکلر ریلوے کی بحالی کے پہلے مرحلے میں 8 ٹرینیں چلائی جارہی ہیں ایک ٹرین 4 بوگیوں اور ایک بریک وین پر مشتمل ہوگی ایک بوگی میں50 مسافروں کی گنجائش ہوگی،ایک ٹرین میں 500 مسافروں کی گنجائش ہے۔

کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ سرکلر ریلوے کو پیپری تک بڑھا دیا گیا ہے، سرکلر ٹرینوں کی آمدورفت سٹی اسٹیشن تک محدود کرنے پر غور کے حوالے سے انھوں نے کوئی تصدیق نہیں کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔