- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
ملکی قرضے اور واجبات 44.8 ٹریلین روپے کی سطح پر پہنچ گئے

قرض کا حجم رواں مالی سال کی جی ڈی پی کے 98.3فیصد کے مساوی ہے، اسٹیٹ بینک ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: مجموعی ملکی قرض اور واجبات کا حجم ریکارڈ 44.8 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔
گذشتہ روز ( بدھ کو) اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں ابتایا گیا ہے کہ ستمبر کے اختتام پر مجموعی سرکاری قرض اور واجبات 44.8 ٹریلن روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے۔ ایک سال کے دوران قرض اور واجبات میں 3.3 ٹریلین روپے کاا ضافہ ہوا، تاہم رپورٹ کے مطابق قرض میں اضافے کی رفتار نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر 2020کے اختتام پر ملک کے ذمے قرض اور واجبات 44.8 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔ ایک سال کے دوران قرضوں اور واجبات میں 3.3 ٹریلین روپے یا 7.9فی صد اضافہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں قرض کے بڑھنے کی یہ سب سے کم رفتار ہے۔
واضح رہے کہ 44.8 ٹریلین روپے کے قرض اور واجبات رواں مالی سال کے متوقع جی ڈی پی حجم 45.6 ٹریلین روپے کے 98.3فیصد کے مساوی ہے۔ واجبات کو علیٰحدہ کرنے کے بعد قرض کا حجم 42.6 ٹریلین روپے ہے جس میں ایک سال کے دوران 3.4 ٹریلین روپے یا 8.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ اور آئی ایم ایف کا قرضوں پر بلیٹن ساتھ ساتھ ہی ریلیز ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے سرکاری قرضہ پالیسی میں عالمی اصلاحات تجویز کی ہیں جن کا مقصد شفافیت لانا اور ممالک کو دیے جانے والے رعایتی قرضوں کی شرائط میں ردوبدل کرنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔