ڈیم کی بالکل سیدھی دیواروں پر چڑھنے والے مارخور

ویب ڈیسک  جمعـء 13 نومبر 2020
اٹلی کے مارخور ڈیم کی عمودی دیواروں پر 50 میٹر کی بلندی تک چڑھ سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اٹلی کے مارخور ڈیم کی عمودی دیواروں پر 50 میٹر کی بلندی تک چڑھ سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اٹلی: پہاڑی بکرے اور مارخور اپنی پھرتی اور دشوار گزار سیدھی دیواروں پر چلنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ تاہم اٹلی میں پائے جانے والے ایلپائن آئی بیکس اتنے پھرتیلے ہیں کہ وہ بالکل سیدھی دیواروں پر بھی چڑھ جاتے ہیں جسے دیکھ کر خود ماہرین بھی حیران ہیں۔

ایلپائن کے پہاڑی بکرے اتنے ماہر ہیں کہ وہ اپنے نوکیلے کھروں سے دیوار کو گرفت کرلیتےہیں اور بڑٰی پھرتی سے اس پر چڑھتے اور اترتے ہیں۔ یہ ہنر انہیں اپنے شکاریوں سے بچاتا ہے لیکن وہ بالکل عمودی دیواروں پر بھی آسانی سے چل سکتے ہیں۔

اٹلی کے علاقے پائڈومونٹ کے ایک بڑے ڈیم میں بکروں کی مہارت دیکھی جاسکتی ہے۔ مارخوروں کی اس صلاحیت کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں اور اب یہ ایک سیاحتی مقام بن چکا ہے۔ بالکل نیچے سے ڈیم کے اوپر تک جانے والے بکروں کی تصاویر اور ویڈیو بھی تیزی سے وائرل ہورہی ہیں۔ بظاہر یہ ڈیم کسی بھی ممالیے کے عبور کرنے کے قابل نہیں لیکن بکرے اوپر چڑھ کر اپنی مرغوب غذا کھاتے ہیں جو ایک طرح کا نمک ہے ۔ یہ نمک ڈیم کی اوپری دیواروں پر جمع ہوتا رہتا ہے۔

جسم میں نمک کی کمی واقع ہوجائے تو آئی بیکس کمزور اور لاغر ہوجاتے ہیں۔ ان کی ہڈیاں بُھربُھری ہوجاتی ہیں جس کے بعد چلنے پھرنے میں دقت پیدا ہوتی ہے۔ نمک کی کمی سے ان کا اعصابی نظام اور پٹھے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ موسمِ بہار میں وہ پہاڑوں سے اتر کر سڑک کو چاٹتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ وہاں برف گھلانے والا نمک پڑا ہوتا ہے۔ اس دوران وہ مٹی بھی چاٹ جاتے ہیں اور یوں بیمار ہوجاتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مارخور کے لیے نمک کا حصول آسان نہیں ہوتا۔

اٹلی میں سنجینو ڈیم کی دیواروں پر نمک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اور اس کے لیے یہ بکرے اوپر تک جاتے ہیں۔ اس نمک کو کینڈلوٹ سالٹ کہا جاتا ہے جو کیمیائی زبان میں کیلشیئم ایلیمینو سلفیٹ کہلاتا ہے۔ یہ سیمنٹ پر پانی پڑنے کی وجہ سے بنتا ہے اور بکرے اسے بڑے شوق سے چاٹتے ہیں۔

لیکن اس کٹھن مشن میں سب سے اہم کردار اس کے کھروں کا ہوتا ہے جو نوکیلے اور دوحصوں میں بٹے ہوتے ہیں۔ ان کی مدد سے مارخور دیوار کو گرفت کرکے اوپر چڑھتا جاتا ہے۔

لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں آئی بیکس کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے اور ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔