گرم ہوائی دریا انٹارکٹک کی برف پگھلارہے ہیں

ویب ڈیسک  جمعـء 13 نومبر 2020
انٹارکٹیکا کے آسمان پر گرم ہوا کا دریا بہہ رہا ہے اور اس سے برف پگھلنے سے بڑے گڑھے پیدا ہورہے ہیں۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

انٹارکٹیکا کے آسمان پر گرم ہوا کا دریا بہہ رہا ہے اور اس سے برف پگھلنے سے بڑے گڑھے پیدا ہورہے ہیں۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

ابو ظبی: انٹارکٹیکا سے ایک عجیب خبرآئی ہے کہ وہاں گرم ہوا ایک ندی کی صورت میں پھر رہی ہے اوراس کی شدت سے جگہ جگہ برف پگھل رہی ہے جس سے بڑے گڑھے بن گئے ہیں۔ اس طرح وہاں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

اس طرح کسی دریا کی طرح تیرتے ہوئے گرم ہوا کے تھپیڑے ، انٹارکٹیکا سمندر پر کسی پپڑی کی طرح جمی برف کو گھلا کر وہاں بڑی خالی جگہوں کو بڑھا رہے ہیں۔

عموماً سمندری طوفان بھی اس کی وجہ بنتے ہیں جنہیں ’پولنیا ‘ کہا جاتا ہے۔ اب تک سینکڑوں کلومیٹر وسیع گڑھے دیکھے گئے ہیں ۔ لیکن اب تک سائنسداں یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ سمندری طوفان کبھی تو برف گھلارہے ہیں اور کبھی انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتے اور یہی ایک معمہ ہے جسے اب تک سمجھا نہیں گیا تھا۔

ابوظہبی میں واقع خلیفہ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈیانا فرانسِس پرامید ہیں کہ انہوں نے اس سوال کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔ اس میں سیٹلائٹ تصاویر اور کلائمٹ ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے لیے 1973 سے 2017 تک ویڈال سمندر میں پولنیا بننے کے بڑے واقعات پر غور کیا گیا۔

تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ آسمان میں حرارت اور پانی کے بخارات طویل فاصلوں تک سفرکرتے رہتے ہیں جنہیں ’ فضائی دریا‘ کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک دریا 2017 میں جنوبی امریکہ سے چلا اور ویڈل سمندر تک آپہنچا۔ پھر دوماہ قبل ستمبر میں ویڈل سمندر کے اوپر کی ہوا اتنی بڑھی کہ اس سے درجہ حرارت یکدم 10 درجے سینٹی گریڈ بڑھ گیا۔

اس سے برف کمزور ہوجاتی ہے اور بعد میں آنے والے طوفان اسے مزید توڑنے لگتے ہیں۔ لیکن ڈیانا کہتی ہیں کہ فضائی دریا سمندری طوفانوں کو مزید گرم کردیتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان مضبوط تعلق سامنےآیا ہے۔

آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔  جیسے ہی برف گھلتی ہے سمندر کھل جاتا ہے اور مزید برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔