- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
گرم ہوائی دریا انٹارکٹک کی برف پگھلارہے ہیں
ابو ظبی: انٹارکٹیکا سے ایک عجیب خبرآئی ہے کہ وہاں گرم ہوا ایک ندی کی صورت میں پھر رہی ہے اوراس کی شدت سے جگہ جگہ برف پگھل رہی ہے جس سے بڑے گڑھے بن گئے ہیں۔ اس طرح وہاں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔
اس طرح کسی دریا کی طرح تیرتے ہوئے گرم ہوا کے تھپیڑے ، انٹارکٹیکا سمندر پر کسی پپڑی کی طرح جمی برف کو گھلا کر وہاں بڑی خالی جگہوں کو بڑھا رہے ہیں۔
عموماً سمندری طوفان بھی اس کی وجہ بنتے ہیں جنہیں ’پولنیا ‘ کہا جاتا ہے۔ اب تک سینکڑوں کلومیٹر وسیع گڑھے دیکھے گئے ہیں ۔ لیکن اب تک سائنسداں یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ سمندری طوفان کبھی تو برف گھلارہے ہیں اور کبھی انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتے اور یہی ایک معمہ ہے جسے اب تک سمجھا نہیں گیا تھا۔
ابوظہبی میں واقع خلیفہ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈیانا فرانسِس پرامید ہیں کہ انہوں نے اس سوال کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔ اس میں سیٹلائٹ تصاویر اور کلائمٹ ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے لیے 1973 سے 2017 تک ویڈال سمندر میں پولنیا بننے کے بڑے واقعات پر غور کیا گیا۔
تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ آسمان میں حرارت اور پانی کے بخارات طویل فاصلوں تک سفرکرتے رہتے ہیں جنہیں ’ فضائی دریا‘ کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک دریا 2017 میں جنوبی امریکہ سے چلا اور ویڈل سمندر تک آپہنچا۔ پھر دوماہ قبل ستمبر میں ویڈل سمندر کے اوپر کی ہوا اتنی بڑھی کہ اس سے درجہ حرارت یکدم 10 درجے سینٹی گریڈ بڑھ گیا۔
اس سے برف کمزور ہوجاتی ہے اور بعد میں آنے والے طوفان اسے مزید توڑنے لگتے ہیں۔ لیکن ڈیانا کہتی ہیں کہ فضائی دریا سمندری طوفانوں کو مزید گرم کردیتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان مضبوط تعلق سامنےآیا ہے۔
آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔ جیسے ہی برف گھلتی ہے سمندر کھل جاتا ہے اور مزید برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔