- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
گرم ہوائی دریا انٹارکٹک کی برف پگھلارہے ہیں

انٹارکٹیکا کے آسمان پر گرم ہوا کا دریا بہہ رہا ہے اور اس سے برف پگھلنے سے بڑے گڑھے پیدا ہورہے ہیں۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ
ابو ظبی: انٹارکٹیکا سے ایک عجیب خبرآئی ہے کہ وہاں گرم ہوا ایک ندی کی صورت میں پھر رہی ہے اوراس کی شدت سے جگہ جگہ برف پگھل رہی ہے جس سے بڑے گڑھے بن گئے ہیں۔ اس طرح وہاں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔
اس طرح کسی دریا کی طرح تیرتے ہوئے گرم ہوا کے تھپیڑے ، انٹارکٹیکا سمندر پر کسی پپڑی کی طرح جمی برف کو گھلا کر وہاں بڑی خالی جگہوں کو بڑھا رہے ہیں۔
عموماً سمندری طوفان بھی اس کی وجہ بنتے ہیں جنہیں ’پولنیا ‘ کہا جاتا ہے۔ اب تک سینکڑوں کلومیٹر وسیع گڑھے دیکھے گئے ہیں ۔ لیکن اب تک سائنسداں یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ سمندری طوفان کبھی تو برف گھلارہے ہیں اور کبھی انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتے اور یہی ایک معمہ ہے جسے اب تک سمجھا نہیں گیا تھا۔
ابوظہبی میں واقع خلیفہ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈیانا فرانسِس پرامید ہیں کہ انہوں نے اس سوال کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔ اس میں سیٹلائٹ تصاویر اور کلائمٹ ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے لیے 1973 سے 2017 تک ویڈال سمندر میں پولنیا بننے کے بڑے واقعات پر غور کیا گیا۔
تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ آسمان میں حرارت اور پانی کے بخارات طویل فاصلوں تک سفرکرتے رہتے ہیں جنہیں ’ فضائی دریا‘ کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک دریا 2017 میں جنوبی امریکہ سے چلا اور ویڈل سمندر تک آپہنچا۔ پھر دوماہ قبل ستمبر میں ویڈل سمندر کے اوپر کی ہوا اتنی بڑھی کہ اس سے درجہ حرارت یکدم 10 درجے سینٹی گریڈ بڑھ گیا۔
اس سے برف کمزور ہوجاتی ہے اور بعد میں آنے والے طوفان اسے مزید توڑنے لگتے ہیں۔ لیکن ڈیانا کہتی ہیں کہ فضائی دریا سمندری طوفانوں کو مزید گرم کردیتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان مضبوط تعلق سامنےآیا ہے۔
آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔ جیسے ہی برف گھلتی ہے سمندر کھل جاتا ہے اور مزید برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔