پنجاب میں 15 نومبرسے تیترکے شکارکی اجازت

آصف محمود  جمعـء 13 نومبر 2020
شکاری صرف اتوارکے دن ہی مخصوس تعداد میں کالا، بھورا تیتر کا شکار کرسکیں گے ۔ فوٹو : فائل

شکاری صرف اتوارکے دن ہی مخصوس تعداد میں کالا، بھورا تیتر کا شکار کرسکیں گے ۔ فوٹو : فائل

 لاہور: پنجاب میں 15 نومبرسے تیتر کا شکار کیا جاسکے گا تاہم شکاری صرف اتوار کے روز ہی نایاب نسل کے کالے اور بھورے تیترکا شکارکرسکیں گے، پنجاب کے مختلف اضلاع کی 40 تحصیلوں میں شکارکی اجازت ہوگی، آئندہ دو، تین روز میں باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کردیا جائے گا۔

پنجاب وائلڈلائف حکام نے بتایا کہ 15 نومبرسے 15 فروری تک تیترکے شکار کی اجازت ہوگی، ہفتے میں صرف اتوارکے روز ہی شکارکھیلاجاسکے گا، کارآمد اسلحہ لائسنس اورشوٹنگ لائسنس رکھنے والے شکاریوں کو شکارکی اجازت ہوگی ، پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق کالے، بھورے اور سی سی تیتر کی بیگ لمٹ پنجاب وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ (ترمیم شدہ) ایکٹ 2007 کے شیڈول ون کے مطابق ہوگی۔

پنجاب وائلڈلائف کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیر نے بتایا کہ وائلڈلائف سینگچوریز، نیشنل پارکس اورمخصوص علاقے جنہیں ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے وہاں ہر طرح کے شکار کی ممانعت ہوگی۔ خلاف ورزی کی صورت میں حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ محکمہ کے تمام ریجنل و ضلعی افسران کو شکار کے لیے ممنوع قرار دیئے گئے علاقوں پر کڑی نگاہ رکھنے اور جاری کردہ احکامات پرہر صورت عملدرآمد یقینی بنانے اور قانون کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے مرتکب شکاریوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

بدرمنیر کہتے ہیں بھورے کی بجائے کالا تیتر زیادہ نایاب ہے، صوبے میں چندایک لوگوں نے اس کی بریڈنگ کروانے کی کوشش کی ہے تاہم یہ کافی مشکل کام ہے۔ لاہور چڑیا گھرجہاں دیگرسینکڑوں پرندے موجود ہیں لیکن یہاں کالا تیترنہیں ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ مقامی پرندہ ہے جو جنگلی ماحول میں ہی زیادہ بہترپرورش پاسکتا ہے، تیتر زیادہ تر آبی گزر گاہوں کے قریبی علاقوں میں رہنازیادہ پسندکرنت ہیں، اونچی جھاڑیوں اور فصلوں میں رہتے ہیں تاکہ خود کو شکاریوں سے بچاسکیں،اس کی علاوہ یہ خشک پہاڑی علاقوں ریگستانوں اور سرسبز پہاڑوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ کالا تیتر بلوچستان ،سندھ اور پنجاب میں پایا جاتا ہے ۔پنجاب کی سالٹ رینج خاص طور پر میانوالی میں کالے تیترکی سب سے زیادہ آبادی ہے۔

وائلڈلائف ماہرین کے مطابق غیرقانونی اوربے تحاشہ شکار کی وجہ سے کالا اوربھورا تیتر کی نسل تیزی سے ختم ہورہی ہے۔ شکاری کالا تیتر پانچ ہزار سے پینتیس ہزار روپے تک میں فروخت کرتے ہیں تاہم اس کی بعض نسلیں اس سے بھی مہنگی ہیں۔ اس تیتر کی پانچ نسلیں ہوتی ہیں، جس میں گانگس، شیدی، سنیاسی، چٹنگو اور نیٹ شامل ہے۔ کالا تیتر گیارہ زبانوں میں خوبصورت آوازیں نکالتا ہے اوران آوازوں کے بہت بڑے مقابلے بھی ہوتے ہیں جس میں لاکھوں روپے کی شرطیں لگائی جاتی ہیں۔ شکاریوں کے بقول یہ سبحان تیری قدرت کی آوازنکالتا ہے جسے واضع طورپرسنا جاسکتا ہے، شکاری کالے تیتر کی مدد سے دیگر تیتروں کا شکار بھی کرتے ہیں، جنگل میں شکاری جل لگاکر وہاں کالے تیتر کو پنجرے میں بند کر کے رکھتے ہیں۔

وائلڈ لائف ماہرین کا کہنا ہے کہ کالا تیتر مختلف زبان میں آوازیں نکالتا ہے، ان آوازوں کوسن کردیگر کالے تیترآتے اورشکاری کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ کالا تیتر اب نایاب اوراس کی نسل بھی معدومی کے خطرے سے دوچارہے جبکہ بھورا تیترکی بھی نسل تیزی سے ختم ہورہی ہے، بھورا تیتر ایک ہزار روپے میں شکاری فروخت کرتے ہیں،ا س کا گوشت کینسر کے مریضوں کو کے لئے مفیدسمجھاجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔