مسلمان خاتون کا کارنامہ: 3 سیکنڈ میں کورونا سے پاک کرنے والی مشین ایجاد کرلی

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 نومبر 2020
فلسطینی استاد اور سماجی کارکن ہیبہ ہندی کورونا سینٹی ٹائزر مشین کے ساتھ۔ فوٹو: مڈل ایسٹ آئی

فلسطینی استاد اور سماجی کارکن ہیبہ ہندی کورونا سینٹی ٹائزر مشین کے ساتھ۔ فوٹو: مڈل ایسٹ آئی

مقبوضہ بیت القدس: فلسطین کی ایک خاتون نے کورونا وبا کے تناظر میں ایک سینٹی ٹائزر مشین بنائی ہے جو کئی مراحل میں کام کرتے ہوئے کارخانوں، اسکولوں اور عوامی مقامات میں لوگوں کو کورونا وائرس سےدور رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں کووڈ 19 مرض کی دوسری اور تیسری لہر جاری ہے جبکہ کئی ممالک میں مساجد اور عوامی مقامات کے باہر خاص اسٹرلائزیشن گیٹ بھی لگائے گئے ہیں۔ ان کی افادیت سے قطع نظر 37 سالہ ہیبہ ہندی نے کئی مراحل میں اسپرے کرنے والی مشین بنائی ہے جو فلسطین کے کئی مقامات پر استعمال ہورہی ہے۔

غزہ میں یہ مشین اقوامِ متحدہ، یونیسکو اور دیگر اہم اداروں میں بھی نصب کی گئی ہے جہاں داخل ہونے سے پہلے لوگوں کو اس مشین سے گزرنا پڑتا ہے۔ صرف دو سے تین سیکنڈ میں یہ آٹھ مراحل میں کام کرتی ہے۔ پہلے یہ کسی بھی شخص کا جسمانی درجہ حرارت معلوم کرتی ہے، ہاتھ دھونے والے سینٹی ٹائزر کی پھوار کرتی ہے، ایتھانول کا اسپرے کرنے کے بعد جسم اور پیروں پر ایتھانول اور کلورین کا اسپرے کرتی ہے۔

مشین کا ڈیزائن اتنا سادہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے خواہ وہ بچہ ہو یا کوئی بوڑھا۔ دوسری جانب یہ مشین ماحول دوست ہے اور توانائی کی بچت بھی کرتی ہے۔ کورونا سے بچانے والی یہ مشین اسمارٹ فون سے بھی کنٹرول ہوسکتی ہے جس میں چار مختلف سینسر لگے ہیں۔ پوری مشین فلسطینی ماہرین نے ہی ڈیزائن کی ہے کیونکہ 2007 سے اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین کا محاصرہ کررکھا ہے۔

’ اسرائیلی پابندیوں سے ہم بہت سے مسائل میں گرفتار ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے یہ مشین مکمل طور پر فلسطین میں ہی بنائی ہے،‘ سماجی کارکن اور استاد ہیبہ نے بتایا۔

اگر کوئی بخار کے ساتھ اس مشین کے سامنے سے گزرتا ہے تو یہ الارم بجاکر خبردار بھی کرتی ہے اور بازاروں تک میں اسے نصب کیا گیا ہے۔

مقبوضہ غزہ میں اس وقت کووڈ 19 کے شکار مریضوں کی تعداد 8000 سے زائد ہے اور 30 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔