ذیابیطس کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ، پاکستان چوتھے نمبر پر آگیا

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 14 نومبر 2020
انسولین کے ذریعے ہی شوگر لیول کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ،سیمینار سے ڈاکٹرشمیم قریشی اور دیگر کا خطاب
 فوٹو: فائل

انسولین کے ذریعے ہی شوگر لیول کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ،سیمینار سے ڈاکٹرشمیم قریشی اور دیگر کا خطاب فوٹو: فائل

 کراچی:  جامعہ کراچی کے شعبہ بائیوکیمسٹری کی پروفیسر ڈاکٹر شمیم قریشی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں415 ملین سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں اوریہ تعداد 2030 تک 642 ملین تک ہو جائے گی جب کہ 80 فیصد سے زائد مریض غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر شمیم قریشی نے ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے آگاہی سیمینار اور پوسٹر کمپٹیشن بعنوان ’’ذیابیطس: اپنا اور فیملی کا تحفظ‘‘  سے خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے جو تشویشناک بات ہے، 90 فیصد مریض ٹائپ 2  ذیابیطس کا شکار ہیں۔

بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائی بیٹالوجی اینڈ انڈو کرائنالوجی کے ڈاکٹر محمد ظفر عباسی نے کہا کہ انسولین کے ذریعے ہی شوگر لیول کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے مگراس کے ساتھ میٹھی چیزوںسے پرہیز لازمی ہے اور اس کے ساتھ ورزش بھی بہت ضروری ہے۔

ایڈوانسڈ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر صدف احمد نے پاکستان میں مرد اور خواتین نرسز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مزید نرسوں کی ضرورت ہے، مریضوں کی نگہداشت میں ٹیم ورک لازم وملزوم ہے۔

شعبہ بائیوکیمسٹری جامعہ کراچی کے مارننگ و ایوننگ پروگرام کے طلبہ و طالبات کے مابین ہونے والے پوسٹرکمپٹیشن میں منصف کے فرائض ڈاکٹر طوبیٰ لطیف اور ڈاکٹر مسرت جہاں نے انجام دیے، مقابلہ جیتنے پر طالبات میںمہرین، صبا، طیبہ اور زیباکو پہلے کیش انعام جبکہ نیلم، مصباح اور نمراکو بھی خصوصی کیش انعامات سے نوازا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔