- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
کنٹرول لائن پررواں سال 415 بار بھارتی فائرنگ،جوانوں سمیت 17 شہید
اسلام آ باد: بھارت نے رواں سال 415 بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔
جس کے نتیجے میں پاک فوج کے جوانوں سمیت 17 افراد شہید جبکہ 100 افراد زخمی ہوئے۔ پیر کو ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے 2013میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 415 مرتبہ پاکستانی علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 10 جوان اور 7 عام شہری شہید ہوئے جبکہ 11 فوجی جوان اور 89 عام شہری زخمی ہوئے۔
لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر اعتماد سازی اور رابطوں میں مضبوطی کیلیے 14 سال بعد دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کی ملاقات ہوگی۔ ڈی جی ایم او میجر جنرل عامر ریاض پاکستان کی نمائندگی کریں گے ۔ ڈی جی ایم او کی سطح پر پاک بھارت سرحدوں کے تنازعات کے حل اور اعتماد سازی کیلیے سب سے پہلے 1971 میں رابطے شروع ہوئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔