ٹرمپ کے حامیوں کا سپریم کورٹ کی جانب مارچ، مخالفین اور پولیس سے تصادم

ویب ڈیسک  اتوار 15 نومبر 2020
صدر ٹرمپ کے حامیوں نے ہزاروں کی تعداد میں سپریم کورٹ کی جانب مارچ کیا اور انتخابی نتائج میں دھاندلی کے نعرے لگائے(فوٹو، فائل)

صدر ٹرمپ کے حامیوں نے ہزاروں کی تعداد میں سپریم کورٹ کی جانب مارچ کیا اور انتخابی نتائج میں دھاندلی کے نعرے لگائے(فوٹو، فائل)

 واشنگٹن: ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں کے سپریم کورٹ کی جانب مارچ اور انتخابی نتائج کے خلاف مظاہروں کے دوران کئی مقامات پر مقابل مظاہرین اور پولیس سے تصادم کے نتیجے میں ایک شخص کے زخمی اور 20 افراد گرفتار ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ شب سے واشنگٹن سمیت کئی امریکی ریاستوں میں ٹرمپ  کے حامیوں ںے بڑی تعداد میں جمع ہوکر انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کیا جس میں  ’’چوری بند کرو‘‘ اور ’’ہر ووٹ گنتی کرو‘‘ کے نعرے لگائے۔

دارالحکومت میں آج ہونے والے احتجاج میں کشیدگی بڑھتے ہوئے کئی مقامات پر تصادم کی صورت حال بھی پیدا ہوگئی۔ کئی مقامات پر تصادم کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کی گئیں۔ حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔

ہفتے کی صبح صدر ٹرمپ نے ان مظاہرین کی خاموش حمایت کا اشارہ دیا ہے۔ اپنے گولف کلب جاتے ہوئے ان کے صدارتی قافلے نے وہ راستہ اختیار کیا جہاں ان کے حامی سڑک کنارے موجود تھے۔ صدر کی گاڑیوں کا قافلہ دیکھتے ہی مظاہرین نے ’’یو ایس اے ‘‘، ’’چار سال اور‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے۔

واضح رہے کہ امریکی انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج سامنے آچکے ہیں جس کے بعد جو بائیڈن کو 306 الیکٹرول ووٹ حاصل ہوئے ہیں جو کہ صدارت کے لیے واضح برتری ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ اول دن سے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں اور ان کی کمپین ٹیم کئی مقامات پر نتائج کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرچکی ہے۔

ٹرمپ کے حامی دائیں بازو کے شدت پسند گروپوں نے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کے لیے  ’’ملین میگا مارچ‘‘ کا اعلان کیا تھا  اور مختلف شہروں میں اس حوالے سے مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے۔ ہفتے کی رات کو صدر ٹرمپ کے حامیوں نے سپریم کورٹ کی عمارت کی جانب مارچ اور انتخابی دفاتر کے سامنے مظاہرے کیے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: امریکی انتخابات؛ تمام ریاستوں کے غیر سرکاری نتائج جاری

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے نتائج مسترد کرنے اور دھاندلی کے الزامات لگانے کی حکمت عملی صدر ٹرمپ کے زیادہ کام نہیں آئے گی اور نہ ہی ان کے حامیوں کی جانب سے کسی بڑے احتجاج کی توقع ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں بھی انتخابی نتائج تبدیل نہیں ہوں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: مختلف امریکی ریاستوں میں بائیڈن اور ٹرمپ کے حامیوں کے الگ الگ مظاہرے

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔