- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
ٹرمپ کے حامیوں کا سپریم کورٹ کی جانب مارچ، مخالفین اور پولیس سے تصادم
واشنگٹن: ٹرمپ کے ہزاروں حامیوں کے سپریم کورٹ کی جانب مارچ اور انتخابی نتائج کے خلاف مظاہروں کے دوران کئی مقامات پر مقابل مظاہرین اور پولیس سے تصادم کے نتیجے میں ایک شخص کے زخمی اور 20 افراد گرفتار ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ شب سے واشنگٹن سمیت کئی امریکی ریاستوں میں ٹرمپ کے حامیوں ںے بڑی تعداد میں جمع ہوکر انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کیا جس میں ’’چوری بند کرو‘‘ اور ’’ہر ووٹ گنتی کرو‘‘ کے نعرے لگائے۔
دارالحکومت میں آج ہونے والے احتجاج میں کشیدگی بڑھتے ہوئے کئی مقامات پر تصادم کی صورت حال بھی پیدا ہوگئی۔ کئی مقامات پر تصادم کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کی گئیں۔ حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔
ہفتے کی صبح صدر ٹرمپ نے ان مظاہرین کی خاموش حمایت کا اشارہ دیا ہے۔ اپنے گولف کلب جاتے ہوئے ان کے صدارتی قافلے نے وہ راستہ اختیار کیا جہاں ان کے حامی سڑک کنارے موجود تھے۔ صدر کی گاڑیوں کا قافلہ دیکھتے ہی مظاہرین نے ’’یو ایس اے ‘‘، ’’چار سال اور‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے۔
واضح رہے کہ امریکی انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج سامنے آچکے ہیں جس کے بعد جو بائیڈن کو 306 الیکٹرول ووٹ حاصل ہوئے ہیں جو کہ صدارت کے لیے واضح برتری ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ اول دن سے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں اور ان کی کمپین ٹیم کئی مقامات پر نتائج کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرچکی ہے۔
ٹرمپ کے حامی دائیں بازو کے شدت پسند گروپوں نے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کے لیے ’’ملین میگا مارچ‘‘ کا اعلان کیا تھا اور مختلف شہروں میں اس حوالے سے مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے۔ ہفتے کی رات کو صدر ٹرمپ کے حامیوں نے سپریم کورٹ کی عمارت کی جانب مارچ اور انتخابی دفاتر کے سامنے مظاہرے کیے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکی انتخابات؛ تمام ریاستوں کے غیر سرکاری نتائج جاری
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے نتائج مسترد کرنے اور دھاندلی کے الزامات لگانے کی حکمت عملی صدر ٹرمپ کے زیادہ کام نہیں آئے گی اور نہ ہی ان کے حامیوں کی جانب سے کسی بڑے احتجاج کی توقع ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں بھی انتخابی نتائج تبدیل نہیں ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: مختلف امریکی ریاستوں میں بائیڈن اور ٹرمپ کے حامیوں کے الگ الگ مظاہرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔