بھارت کے پاکستان کے خلاف خطرناک عزائم

ایڈیٹوریل  پير 16 نومبر 2020
ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران بھی بھارتی عزائم کے کھلے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ فوٹو: فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران بھی بھارتی عزائم کے کھلے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک انتہائی اہم مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان میں بھارت کے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کے نا قابل تردید شواہد اور ثبوت موجود ہیں، بھارت ریاستی دہشت گردی میں براہ راست ملوث ہے، پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے پیش کر دیے۔

اس پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارتی اداروں کے ملوث ہونے، کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت، کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو تربیت کی فراہمی اور اسلحہ و گولہ بارود کی فراہمی کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں ٹارگٹس کی نشاندہی اور رقوم کی ترسیل کے شواہد پیش کیے گئے۔ دہشت گردوں اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کی گفتگو کی ریکارڈنگ اور ویڈیوز بھی میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی کاروائیوں کے نتیجے میں کئی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ ہم بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کررہے ہیں۔ بھارتی حکومت دہشت گردی کی ریاستی سطح پر سرپرستی کر رہی ہے جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔

انھوں نے واضح طور پر کہا کہ ہمارے پاس بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جو ڈوزیئر کی شکل میں قوم اور عالمی برادری کے سامنے رکھیں گے، پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے۔انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ نومبر اور دسمبر میںکراچی، لاہور، پشاور اور دیگر بڑے شہروں میں دہشت گردی کرائی جائے گی۔ بھارتی کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور دیگر پاکستان مخالف ایجنسیاں دہشت گردی بڑھا رہی ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا کہ پاکستان مزید خاموش نہیں رہے گا۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ سی پیک کوسبوتاژکرنے کے لیے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی میں ایک سیل بنایا گیا ہے جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی براہ راست نگرانی میں کام کرتا ہے۔ اس سیل کو80 ارب روپے فراہم کیے گئے ہیںاور 700 افراد پر مشتمل ملیشیا بنائی گئی ہے۔ سی پیک کی حفاظت کے لیے پاکستان تیار ہے۔

اس پریس کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ بھارت کی ایجنسیاں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ پاکستان نے ان تنظیموں کو شکست دے دی ہے لیکن بھارت پھر ان میں نئی روح پھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارتی ایجنسی را اور دہشت گردوں کے نمایندوں کے ساتھ کئی اجلاس ہو چکے ہیں ، جن کے ثبوت موجود ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر ، گلگت بلتستان ، فاٹا اور بلوچستان میں قوم پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے، بھارت پاکستان کو فیٹف میں بلیک لسٹ میں شامل کرانے کے لیے کوشش کرتا رہا ہے۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران بھارت نے دہشت گرد تنظیموں کو 22ارب روپے فراہم کیے ہیں کیونکہ وہ سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ افغانستان میں بھارتی سفارتخانے اورقونصل خانے پاکستان مخالف سرگرمیوں کا گڑھ بن چکے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی داعش پاکستان بنانے کی سازش کررہی ہے۔ اس نے حال ہی میں30 داعش دہشت گردوں کو پاکستان اورارد گرد منتقل کیا ہے، کالعدم تنظیموں میں اربوں روپے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ ’’را‘‘ کی طرف سے ٹی ٹی پی کی معاونت کے ثبوت بھی موجود ہیں۔

دہشت گردوں کی تربیت کے لیے افغانستان میں66 اوربھارت میں ایک کیمپ قائم ہے۔ بھارت نے قندھارمیں دہشت گردوں کے کیمپ کے لیے30 ملین ڈالرلگائے۔ پی سی گوادر پر حملے کے لیے بھارت نے 0.5 ملین ڈالر فنڈنگ کی۔ بھارتی خفیہ ایجنسی اپنے فرنٹ مینز کو دیگر ممالک میں فنڈنگ کررہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بھی واضح کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خاتمہ کے بعد ان کا معاون بن گیاہے۔ پاکستان میں عدم استحکام کے لیے بھارت نے دہشت گردوں کو پیسہ، اسلحہ اور تربیت کے ذریعے دہشت گردی کو سپانسر کیا ہے ۔ بھارت نے اگست میں ٹی ٹی پی ، جماعت الاحرار، حزب الاحرار، بی آر اے، بی ایل اے اور بی ایل ایف کا کنسورشیم بنایا ہے۔ دہشت گردی کی فنڈنگ کے لیے افغانستان میں بھارتی سفارت خانے مراکز ہیں۔

بھارتی سفیر اور قونصلر نے ٹی ٹی پی اور بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کی معاونت کی اور ان سے ملاقاتیں کیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس موقع پر ٹی ٹی پی کمانڈروں کو اسلحہ، رقوم اور تربیت کی فراہم کے علاوہ الطاف حسین گروپ کو لاکھوں ڈالر کی فراہمی کے حوالے سے اجمل پہاڑی کے اقبالی بیان کا حوالہ بھی دیا اور دہشت گردوں اور ان کے بھارتی معاونین کی ویڈیو اور آڈیو کالز بھی میڈیا کو سنوائیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے سلسلہ میں بینکنگ ٹرانزیکشنز کے ثبوت بھی فراہم کیے۔ انھوں نے آئی ای ڈیز کی فراہمی، ان کی تنصیب اور ان کارروائیوں کی ویڈیوز بنانے کے حوالے سے دہشت گردوں اور ان کے بھارتی آقاؤں کی ویڈیوز بھی میڈیا کے سامنے پیش کیں۔ ’’را‘‘ نے مختلف شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی منصوبہ بنایا، علماء کرام بھی اس کا ہدف ہیں۔ پشاور ایگریکلچر یونیورسٹی، اے پی ایس حملوں میں را ملوث تھی، ان حملوں کی ویڈیوز افغانستان سے اپ لوڈ کی گئیں۔ دہشت گردوں کے66 تربیتی مراکز افغانستان،21  بھارت میں ہیں۔

وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت کے دہشت گردوں کی معاونت اور ریاستی دہشت گردی کے اقدامات کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پاکستان تمام ثبوت اقوام متحدہ، او آئی سی، پی فائیو اور دیگر ممالک کو فراہم کر رہا ہے۔ عالمی برادری پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کے خلاف اقدامات کرے۔

ادھر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہیں۔ ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت دیے ہیں۔ مالی، مادی معاونت اور بھارتی ریاست کی براہ راست مداخلت کی تفصیلات دنیا کو فراہم کی گئی ہیں جو ان ثبوتوں کے بعد لاتعلق اور خاموش نہیں رہ سکتی۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری بھارت کو اپنی دہشت گردی کے خاتمے اور پاکستان میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کے قتل کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے پر لانے پر مجبور کرے گی۔ انھوں نے بھی خبردار کیا کہ اس میں کوئی شک نہ رہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں جو کچھ کہا گیا اور جو ثبوت پیش کیے گئے، ان کو سامنے رکھا جائے تو اس میں کسی قسم کے شک وشبہ کی گنجائش نہیں بچتی کہ بھارت کی حکومت اور اس کے ادارے تسلسل کے ساتھ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پالیس پر عمل پیرا ہیں۔ یہ کام آج یا چند برس پہلے سے نہیں بلکہ قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی شروع ہو گیا تھا۔ بھارتی حکومت نے تقسیم ہند کے ایجنڈے کی واضح خلاف ورزی کر کے نظام حیدرآباد کی سلطنت پر ناجائز قبضہ کیا۔ اسی طرح جونا گڑھ پر بھی جارحیت کر کے قبضہ کیا گیا۔

ریاست جموں وکشمیر کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ اختیار کیا گیا لیکن کشمیریوں نے جانوں پر کھیل کر ریاست جموں وکشمیر کے ایک حصے کو آزاد کرایا جسے آزاد جموں وکشمیر ریاست کا نام دیا گیا ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں پاکستان کے عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا، خصوصاً پاکستان کے قبائلی عوام نے کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ یہ تنازع آج تک چلا آ رہا ہے لیکن بھارت نے اقوام متحدہ کی کسی بھی قرارداد پر عمل درآمد نہیں کیا۔

بھارت کی زیادتیاں اس قدر بڑھیں کہ اس نے پاکستان کو دولخت کرنے میں براہِ راست کردار ادا کیا اور بھارتی وزیراعظم نے بھارت کے کردار کا خوب اعتراف کیا۔ سیاچن پر بھی بھارت نے ناجائز قبضہ کیا۔ نائن الیون کے بعد جب امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو پاکستان نے اس جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کام کیا، امریکی انتظامیہ نے بھی پاکستان کے اس کردار کو تسلیم کیا اور پاکستان کی تعریف بھی کی لیکن امریکا اور مغرب کی دیگر بڑی طاقتوں نے بدلتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے بھارت کے ساتھ تعاون کو بڑھانا شروع کیا حالانکہ بھارت نے سرد جنگ کے دوران افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف کسی قسم کا کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

اسی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی بھارت کا کوئی کردار نہیں لیکن امریکا اور دیگر مغربی قوتوں نے اپنے اقتصادی مفادات کو سامنے رکھا اور بھارت کے ساتھ تعلقات گہرے سے گہرے ہوتے چلے گئے اور اب وہ ایک طرح سے ایک دوسرے کے اتحادی بن گئے ہیں۔ پاکستان نے پہلے بھی عالمی برادری کو ثبوت فراہم کیے اور اب ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران بھی بھارتی عزائم کے کھلے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ عالمی طاقتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی اور مالی تعاون کا خاتمہ کرے۔ اسی طریقے سے پورے جنوبی ایشیا میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔